سیدہ کے احترام پر قاتل کی رہائی
ابراہیم بن اسحق کوتوال بغداد کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ قاتل کو قید خانے سے رہا کر دے؟ بیدار ہونے پر میں نے دریافت کیا کہ قید خانہ میں کیا کوئی ملزم قتل کا ہے معلوم ہواہے کہ ہے اور اس کو میرے سامنے پیش کیا گیا….. میں نے اس سے احوال بیان کرنے کو کہا…..۔
اس نے کہا کہ میں اس گروہ سے ہوں جو ہر رات حرام کاری کیا کرتے ہیں…..۔
ایک بڑھیا ہم نے مقرر کر رکھی تھی جو حیلے بہانے اور دھوکے سے عورتوں کو ہمارے پاس لے آتی تھی ایک روز ایک نہایت خوبصورت حسینہ کو لائی….. جس نے نہایت عاجزی سے کہا کہ میری عصمت کو داغدار نہ بناؤ میں سیدانی ہوں….. میرے نانا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ماں حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہاہیں….. خدا کے واسطے مجھے پناہ دو….. اس بڑھیا نے مجھے دھوکا دیا ہے….. میرے دل پر اس کی باتوں کا اثر ہوا مگر میرے ساتھی بگڑ گئے اور کہنے لگے کہ تو ہم کو فریب دے کر اس کو حاصل کرنا چاہتا ہے….. میں نے انہیں بہت سمجھایا….. مگر جب دیکھا کہ وہ اس حسینہ کی عزت و آبرو لوٹنے پر تلے بیٹھے ہیں تو میں نے ان کا مقابلہ کیا….. چھری میرے ہاتھ میں تھی اور میں زخمی ہو گیا….. لیکن اس شیطان کو جو اس حسینہ کی عصمت دری پر ادھار کھائے بیٹھا تھا قتل کر ڈالا….. میں نے حسینہ کو اشارہ کیا….. وہ ہمیں لڑتا ہوا دیکھ کر چپ چاپ فرار ہو گئی….. غل غپاڑہ سن کر لوگ جمع ہو گئے….. خون آلود چھری میرے ہاتھ میں اور ایک لاش دیکھ کر سپاہی مجھے گرفتار کر کے لے گئے….. کوتوال نے یہ واقعہ سن کر ملزم سے کہا کہ خدا تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں میں نے تجھ کو رہا کیا….. اس کے بعد وہ ملزم جملہ افعال قبیحہ سے بھی تائب ہو گیا…..(دینی دسترخوان جلداوّل)
کتاب کا نام : ایک ہزار پرتاثیر واقعات صفحہ 63۔
ایک ہزار پُرتاثیر واقعات
ایک ہزار پُرتاثیر واقعات
عبرت و نصیحت سے بھرپور دل کی دنیا بدلنے میں اکسیر اولیاء اللہ کے ارشاد فرمودہ دلچسپ و حیرت انگیز واقعات۔
0 Comments