پانی کا قدرتی عالمی نظام
سمندر سے پانی اٹھا کر اسے پہاڑوں پر محفوظ کرنے اور پھر زمین دوز پائپ لائن کے ذریعے دنیا کے چپے چپے تک اسے پہنچانے کے اس عظیم الشان سلسلے میں کہیں بھی انسانی عمل یا اس کی فکر و کاوش اور منصوبہ بندی کا کوئی دخل نہیں ہے۔ انسان کا کام صرف اتنا ہے کہ وہ ان بہتے ہوئے دریائوں یا زمین میں پوشیدہ سوتوں سے اپنی ضرورت کے مطابق پانی حاصل کرلے۔
اگرچہ یہ کام پانی کی سپلائی کے مذکورہ بالا قدرتی اور آفاقی نظام کے مقابلے میں نہایت محدود اور مختصر کام ہے لیکن اس محدود سے کام کی انجام دہی میں بھی انسان بڑی مشقت اٹھاتا‘ بہت روپیہ خرچ کرتا اور کائنات کے دوسرے وسائل سے کام لیتا ہے۔
پانی کا ہر وہ گھونٹ جو ہم ایک لمحہ میں اپنے حلق سے اتار لیتے ہیں۔ آب رسانی کے اس سارے طویل عمل سے گزر کر ہم تک پہنچتا ہے جس میں سمندر‘ بادل‘ پہاڑ‘ آفتاب‘ ہوائیں‘ ندی نالے‘ زمین اور اس میں پوشیدہ خزانے‘ اس پر چلتے ہوئے جانور اور بالآخر انسان اور اس کے بنائے ہوئے آلات‘ سب اپنا اپنا کردار ادا کرچکے ہوتے ہیں۔
جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ تعلیم دی کہ پانی پینے سے پہلے ’’بسم اللہ‘‘ کہو‘ یعنی اللہ کا نام لیکر پینا شروع کرو۔ تو درحقیقت اس کا مقصد یہی ہے کہ پانی کی اس نعمت کے استعمال سے پہلے اللہ تعالیٰ کے اس احسان عظیم کو یاد کرو جس نے تمہارے ہونٹوں تک پانی کے یہ گھونٹ پہنچانے کیلئے کائنات کی کتنی قوتوں کو تمہاری خدمت میں لگا دیا ہے۔
اس پانی کے حصول کیلئے تم نے چند ظاہری اسباب ضرور اپنے عمل اور اپنی محنت سے اختیار کئے ہیں لیکن ان ظاہری اسباب کی رسائی ایک خاص حد سے آگے نہیں۔ اس حد کے پیچھے اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا وہ محیر العقول نظام ہے جو انسان کے عمل ہی نہیں اس کی سوچ اور تصور کی پرواز سے بھی ماورا ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00