محسن حقیقی کو یاد رکھو
لہٰذا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرماتے ہیں کہ کھانا کھانے سے پہلے ’’بسم اللہ‘‘ کہو تو اس کا مقصد اسی حقیقت کی طرف توجہ دلانا ہے کہ اس نوالے کا حصول صرف تمہاری قوت بازو کا کرشمہ نہیں بلکہ یہ اس دینے والے کی ہے جس نے اسے تم تک پہنچانے کیلئے کائنات کی عظیم طاقتوں کو تمہارے لئے رام کردیا۔ لہٰذا اس نوالے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اس دینے والے کو فراموش نہ کرو۔
یوں تو اللہ تعالیٰ کی یہ عطا اس کی ہر مخلوق کیلئے عام ہے۔ کھانا اور پانی جانوروں کو بھی ملتا ہے۔ لیکن جس انسان کو اللہ تعالیٰ نے عقل وشعور بخشا ہے۔ اس میں اور بے شعور جانور میں اتنا فرق تو ہونا چاہئے کہ یہ باشعور مخلوق ان نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے وقت غفلت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے اپنے محسن حقیقی کو یاد کرلیا کرے۔
زندگی کے جس کسی کام کو لیجئے غور کرنے سے ہر جگہ صورت حال یہی ملے گی انسانی محنت اور ظاہری اسباب کا عمل بہت چھوٹے سے دائرے تک محدود ہے۔ اس محدود دائرے کے پیچھے جھانک کر دیکھئے تو دنیا کا ہر چھوٹے سے چھوٹا واقعہ ایک ایسے نظام ربوبیت کے ساتھ بندھا ہوا ہے جس کی حکمتیں لامحدود ہیں اور جس میں انسان کی محنت کوشش وسائل اور منصوبہ بندی کا کوئی دخل نہیں ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر کام کو اللہ کے نام سے شروع کرنے کی تعلیم دے کر زندگی کے ہر شعبے میں انسان کا رشتہ اپنے مالک سے جوڑنے کی کوشش فرمائی ہے کیونکہ جب انسان اپنے ہر کام کو بالآخر اللہ تعالیٰ کی مشیت و تخلیق کے تابع قرار دیتا ہے اور بار بار اس حقیقت کا اعتراف کرکے اپنی عاجزی و درماندگی کا اعلان کرتا ہے تو رفتہ رفتہ اس کے دل میں یہ شعور جڑ پکڑ لیتا ہے کہ وہ اس دنیا میں خالق ومالک بن کر نہیں بلکہ مخلوق اور اپنے مالک کا بندہ بن کر آیا ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00