نماز عیدین کے متعلق سنتیں
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دونوں عیدوں میں غسل کرنا ثابت ہے…. حضرت خالد بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت کریمہ تھی کہ عید الفظر…. یوم النحر…. یوم عرفہ میں غسل فرمایاکرتے تھے…۔
٭ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن خوبصورت اور عمدہ لباس زیب تن فرماتے….۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سبز و سرخ دھاری دار چادر شریف اوڑھتے تھے….۔
یہ چادر یمن کی ہوتی جسے بُردِ یمانی کہا جاتا ہے وہ یہی چادر ہے…. عید کیلئے زیب و زینت کرنا مستحب ہے مگر لباس مشروع ہو….۔(مدارج النبوۃ)
٭ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت کریمہ یہ تھی کہ بروز عیدالفطر عیدگاہ جانے سے پہلے چند کھجوریں تناول فرماتے تھے…۔ ان کی تعداد طاق ہوتی یعنی تین.. پانچ .. سات وغیرہ…. (بخاری…. طبرانی)
٭ عیدالاضحی کے دن نماز سے واپس آنے سے پہلے کچھ نہ کھاتے چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ عیدالفطر کو بغیر کچھ کھائے نہ نکلتے…. عیدالاضحی کو بغیر کچھ کھائے نکلتے…۔
٭ جب تک کہ نماز عید نہ پڑھ لیتے اور قربانی نہ کرلیتے نہ کھاتے…. پھر اپنی قربانی کے گوشت میں سے کچھ تناول فرماتے…. (جامع ترمذی…. ابن ماجہ…. مدارج النبوۃ)
نماز عید
سنت:۔ عیدین کی نماز میں اذان و اقامت نہیں ہوتی …۔
اور خطبہ سے پہلے عید کی نماز ادا کی …..(ابن ماجہ)
٭سنت:۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدین کی پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی دوسری رکعت میں ھَلْ اَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھا کرتے تھے (ابن ماجہ)
٭سنت:۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے خطبے کے درمیان بار بار تکبیر کہتے تھے(ابن ماجہ)
٭سنت:۔ عید کی نماز سے قبل کوئی نفل نہیں پڑھتے تھے ہاں نماز کے بعد گھر آ کر دو رکعت نفل پڑھا کرتے تھے (ابن ماجہ)
٭سنت:۔ نماز عید کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدل جاتے ’ پیدل ہی آتے (ابن ماجہ)
٭سنت:۔ ایک راستے سے جاتے تو دوسرے راستے سے واپس تشریف لاتے (ابن ماجہ)
عیدگاہ
٭ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت کریمہ تھی کہ نماز عید…. عیدگاہ (میدان) میں ادا فرماتے تھے…. یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز عید کے لیے میدان میں نکلنا مسجد میں نماز ادا کرنے سے افضل ہے اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم باوجود اس فضل و شرف کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد شریف کو حاصل ہے…. نماز عید کیلئے عیدگاہ (میدان) میں باہر تشریف لے جاتے تھے لیکن اگر کوئی عذر لاحق ہو تو جائز ہے…. (ابوداؤد…. مدارج النبوۃ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ اپنی عیدوں کو بکثرت تکبیر سے مزین کرو…. عیدین میں بکثرت تکبیر کہنا سنت ہے…. (طبرانی)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ تک پا پیادہ تشریف لے جاتے اور اس پر عمل کرنا سنت ہے…. بعض علماء نے مستحب کہا ہے…۔(سنن ابن ماجہ)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز عیدالفطر میں تاخیر فرماتے اور نماز عیدالاضحی کو جلد پڑھتے…. (مدارج النبوۃ…. مسند شافعی)۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب عیدگاہ میں پہنچ جاتے تو فوراً نماز شروع فرمادیتے…. نہ اذان …. نہ اقامت اور نہ الصلوٰۃ جامعہ
وغیرہ کی نداء کچھ نہ ہوتا..۔
٭ تکبیرات عیدین میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں اختلاف ہے اور مذہب حنفیہ میں مختار یہ ہے کہ تین تکبیریں رکعت اوّل میں قرأت سے پہلے اور تین تکبیریں دوسری رکعت میں قرأت کے بعد..۔
٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے اور جب نماز سے فارغ ہوتے تو کھڑے ہوکر خطبہ فرماتے…۔
٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس راہ سے عیدگاہ تشریف لے جاتے اس راہ سے واپس تشریف نہ لاتے بلکہ دوسرے راستہ سے تشریف لاتے…. (بخاری…. ترمذی…. مدارج النبوۃ)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اتباع سنت کی شدت کے باعث طلوع شمس سے قبل گھر سے نہ نکلتے اور گھر سے نکلتے ہی عیدگاہ تک تکبیر کہتے رہتے…. (ابوداؤد…. زادالمعاد)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ جب عیدگاہ میں پہنچتے تو نماز عید سے قبل کوئی نفل وغیرہ نہ پڑھتے اور نہ بعد میں پڑھتے اور خطبہ سے پہلے نماز شروع کرتے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں صرف دو رکعتیں ادا کرتے…. (زادالمعاد)
پہلی رکعت میں تکبیریں ختم فرمالیتے تو قرأت شروع فرماتے …. سورۃ فاتحہ پھر اس کے بعد سورہ ‘‘قٓ۔ وَالْقُراٰنِ الْمَجِیْدِ’’ ایک رکعت میں پڑھتے اور دوسری رکعت میں ‘‘اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرْ’’ بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں میں ‘‘سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی اور ھَلْ اَتٰکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ’’ پڑھتے…. (زادالمعاد)
لیکن یہ سورتیں متعین نہیں…. دوسری بھی پڑھی جاسکتی ہیں..۔
عید کا خطبہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز مکمل فرمالیتے تو فارغ ہونے کے بعد لوگوں کے مقابل کھڑے ہوجاتے…. لوگ صفوں میں بیٹھے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے وعظ کہتے…. وصیت کرتے اور امرونہی فرماتے اور اگر لشکر بھیجنا چاہتے تو اسی وقت بھیجتے یا کسی بات کا حکم کرنا ہوتا تو حکم فرماتے…. عیدگاہ میں کوئی منبر نہ تھا جس پر چڑھ کر وعظ فرماتے ہوں نہ مدینہ کا منبر یہاں لایا جاتا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر کھڑے ہوکر تقریر کرتے…. (زادالمعاد)
نیز مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ کے دن نویں تاریخ فجر کی نماز سے لے کر ایام تشریق کے آخری دن (تیرہویں تاریخ) کی نماز عصر تک اس طرح تکبیریں کہتے :۔ ‘‘اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ..’’ (زادالمعاد)
نماز عید کی ترکیب
٭ عید کی نماز بغیر اذان و اقامت کے صرف دو رکعت ہے…. (مسلم)
٭ عیدگاہ میں نماز سے پہلے یا بعد میں نفلوں کا پڑھنا منع ہے اور نماز عید سے پہلے گھر پر بھی..۔
٭ جس کی نماز باجماعت فوت ہوجائے وہ اکیلا نماز عید نہیں پڑھ سکتا اس کے لیے جماعت شرط ہے البتہ اگر کئی آدمی ہوں تو دوسری
جماعت کرلینا واجب ہے (بہشتی گوہر)
عید کا خطبہ:۔٭ بعد نماز دو خطبے پڑھے اور دونوں خطبوں کے درمیان اتنی دیر بیٹھے جتنی دیر جمعہ کے خطبہ میں ہوتی ہے…۔
خطبہ میں تکبیر
عیدین کے خطبہ میں پہلی تکبیر سے شروع کرے…. اوّل خطبہ میں نو مرتبہ اللہ اکبر کہے..۔
دوسرے میں سات مرتبہ…. (بہشتی گوہر)
٭ عیدالفطر میں راستہ میں چلتے وقت آہستہ تکبیر کہنا مسنون ہے اور عیدالاضحی میں بآواز بلند کہنا چاہیے…. (بہشتی گوہر)
کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 184 تا 187
مسنون زندگی قدم بہ قدم
مسنون زندگی قدم بہ قدم
یہ کتاب ولادت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا مبارک مجموعہ ہے بلکہ یہ سنتوں کا اک نصاب اور مکمل انسائیکلو پیڈیا ہے ۔
0 Comments