مسنون روزوں کے ایام
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ چار چیزیں وہ جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہیں چھوڑتے تھے…۔
٭ عاشورہ کا روزہ ۔
٭ عشرہ ذی الحجہ یعنی یکم ذی الحجہ سے یوم عرفہ نویں ذی الحجہ تک کے روزے۔
٭ ہر مہینہ کے تین روزے اور۔
٭ قبل فجر کی دو رکعتیں (سنن نسائی)۔
ہر ماہ تین روزے
حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: رکھتے تھے میں نے مکرر پوچھا کہ مہینہ کے کن ایام میں روزہ رکھتے تھے؟
انہوں نے فرمایا کہ اس کا اہتمام نہ تھا جن ایام میں موقع ہوتا رکھ لیتے…. (شمائل ترمذی)
مسلسل روزے رکھنے کی ممانعت
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے کثرت عبادات نماز روزہ کے متعلق علم ہونے پر) مجھ سے فرمایا: کہ ایسا نہ کیا کرو بلکہ کبھی روزہ رکھا کرو اور کبھی افطار اسی طرح رات کو نماز بھی پڑھا کرو اور سویا بھی کرو تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے (کہ رات بھر جاگنے سے ضعیف ہوجاتی ہیں) تمہاری بیوی کا بھی حق ہے۔ اولاد کا بھی حق ہے۔ ملنے والوں کا بھی حق ہے ۔(شمائل ترمذی)
چاند کی تین تاریخوں کے روزے
حضرت قتادہ بن ملحان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کو حکم فرماتے تھے کہ ہم ایام بیض یعنی مہینہ کی تیرہویں…. چودھویں …. پندرہویں کو روزہ رکھا کریں اور فرماتے تھے کہ ہر مہینہ کے ان تین دنوں کے روزے رکھنا اجر و ثواب کے لحاظ سے ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے…. (سنن ابی داؤد…. معارف الحدیث)
عشرہ ذی الحجہ کے روزے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ سب دنوں میں کسی دن میں بھی بندے کا عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کو اتنا محبوب نہیں ہے جتناکہ عشرہ ذی الحجہ میں محبوب ہے (یعنی ان دنوں کی عبادت اللہ تعالیٰ کو دوسرے تمام دنوں سے زیادہ محبوب ہے) اس عشرہ کے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ہر رات کے نوافل شب قدر کے نوافل کے برابر ہے(جامع ترمذی…. معارف الحدیث)
پندرہویں شعبان کا روزہ
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں رات آئے تو اس رات میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں نوافل پڑھو اور اس دن کو روزہ رکھو کیونکہ اس رات میں آفتاب غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ کی خاص تجلی اور رحمت پہلے آسمان پر اتر آتی ہے اور وہ ارشاد فرماتا ہے کہ کوئی بندہ ہے جو مجھ سے مغفرت اور بخشش طلب کرے! اور میں اس کی مغفرت کا فیصلہ کروں…۔
کوئی بندہ ہے جو روزی مانگے اور میں اس کو روزی دینے کا فیصلہ کروں…۔
کوئی مبتلائے مصیبت بندہ ہے جو مجھ سے صحت و عافیت کا سوال کرے اور میں اس کو عافیت عطا کروں…۔
اسی طرح مختلف قسم کے حاجت مندوں کو اللہ تعالیٰ پکارتے ہیں کہ وہ اس وقت مجھ سے اپنی حاجتیں مانگیں اور میں عطا کروں…۔
غروب آفتاب سے لے کر صبح صادق تک اللہ تعالیٰ کی رحمت اسی طرح اپنے بندوں کو اس رات میں پکارتی رہتی ہے…. (سنن ابن ماجہ)
پیر و جمعرات کا روزہ
سیدہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کو روزے رکھا کرتے تھے…. (جامع ترمذی…. نسائی…. معارف الحدیث)
ایک روایت میں اس کی وجہ ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا کہ پیر اور جمعرات کے دن حق تعالیٰ کی بارگاہ میں اعمال پیش ہوتے ہیں۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میرے اعمال روزہ کی حالت میں پیش ہوں (شمائل ترمذی)۔
یوم عاشورہ کا روزہ
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشورہ میں روزے رکھنا اپنا معمول بنالیا اور مسلمانوں کو بھی اس کا حکم دیا تو بعض اصحاب نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)!۔
اس دن کو یہود و نصاریٰ بڑے دن کی حیثیت سے مناتے ہیں (اور خاص اس دن ہمارے روزہ رکھنے سے ان کے ساتھ اشتراک و تشابہ والی صورت پیدا ہو جاتی ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان شاء اللہ جب اگلا سال آئے گا تو ہم نویں کو بھی روزہ رکھیں گے…۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں لیکن اگلے سال کا ماہ محرم آنے سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا…. (صحیح مسلم…. معارف الحدیث)۔
کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 181 تا 183
مسنون زندگی قدم بہ قدم
مسنون زندگی قدم بہ قدم
یہ کتاب ولادت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا مبارک مجموعہ ہے بلکہ یہ سنتوں کا اک نصاب اور مکمل انسائیکلو پیڈیا ہے ۔
0 Comments