خاندانی اختلافات کا حل
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ آپس کے جھگڑے، ناچاقیاں مونڈنے والی چیزیں ہیں (دین کو)۔ ان جھگڑوں کی نحوست سے مسلمان نہ صرف دین سے بیگانہ ہوتا ہے بلکہ دل میں ظلمت پیدا ہوتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری حیات طیبہ میں صرف ایک موقع ایسا آیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں امامت کے وقت تشریف نہ لاسکے اور وجہ یہ بنی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبیلہ کے دو گروہوں میں صلح کرانے کیلئے تشریف لے گئے اور وہاں دیر لگ گئی۔
قرآن وحدیث ان ارشادات سے بھرے ہوئے ہیں کہ مسلمانوں کے اندر جھگڑے کسی قیمت پر برداشت نہ کرو۔ جہاں کہیں سبب بھی پیدا ہو اس کو بھی ختم کروانے کی کوشش کرو کہ اللہ تعالیٰ نے وحدت، محبت، اخوت میں ایسا نور رکھا ہے جس سے مسلمان کی دنیا وآخرت دونوں روشن رہتی ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق مسلمانوں کے درمیان صلح کروانا نفلی عبادت نماز، روزہ، صدقہ سے بھی اونچے درجے کی عبادت ہے۔ شیطان کا سب سے بڑا حربہ اور منصوبہ لوگوں کے درمیان نفرت، لڑائی، بغض اور عداوت پیدا کرنا ہے۔
آپس کے جھگڑوں کے خاتمے کی دو شرائط ہیں۔ ایک تواضع اور دوسرے ایثار۔ آپس کا اتحاد اس لئے قائم نہیں ہوتا کہ ہر شخص کے دل میں تکبر ہے کہ میں بڑا، میرے فلاں حقوق، میرا یہ مرتبہ۔ دوسری شرط ایثار ہے۔ یعنی دل کا یہ جذبہ بن جائے کہ میں اپنی راحت کی قربانی دے دوں، خود تکلیف اٹھا لوں لیکن اپنے مسلمان بھائی کو تکلیف سے بچا لوں۔
خود غرضی، ایثار کی ضد ہے۔ خود غرض انسان اسی کائنات میں الجھتا ہے کہ کس طرح مجھے زیادہ پیسہ، زیادہ عزت، زیادہ شہرت، اونچا درجہ مل جائے۔ یہ جھگڑے کی بنیاد بنتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں اتفاق و محبت سے دوسروں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق سے نوازیں آمین۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00