لائوڈ اسپیکر کا ظالمانہ استعمال
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کی ایک تحریر سے انتخاب
فرمایا ’’ ایذا رسانی‘‘ کی بیشمار صورتوں میں سے ایک انتہائی تکلیف دہ صورت لائوڈ اسپیکر کا ظالمانہ استعمال ہے۔ ابھی چند روز پہلے ایک انگریزی روزنامے میں ایک صاحب نے شکایت کی ہے کہ بعض شادی ہالوں میں رات تین بجے تک لائوڈ اسپیکر پر گانے بجانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے، اور آس پاس کے بسنے والے بے چینی کے عالم میں کروٹیں بدلتے رہتے ہیں، اور ایک شادی ہال پر کیا موقوف ہے؟ ہر جگہ دیکھنے میں یہی آتا ہے کہ جب کوئی شخص کہیں لائوڈ اسپیکر نصب کرتا ہے تو اسے اس بات کی پروا نہیں ہوتی کہ اسکی آواز کو صرف ضرورت کی حد تک محدود رکھا جائے، اور آس پاس کے ان ضعیفوں اور بیماروں پر رحم کیا جائے جو یہ آواز سننا نہیں چاہتے۔ گانے بجانے کا معاملہ تو الگ رہا، کہ اسکو بلند آواز سے پھیلانے میں دُہری برائی ہے۔
اگر کوئی خالص دینی اور مذہبی پروگرام ہو تو اس میں بھی لوگوں کو لائوڈ اسپیکر کے ذریعے زبردستی شریک کرنا شرعی اعتبار سے ہرگز جائز نہیں ہے، لیکن افسوس! ہمارے معاشرے میں سیاسی اور مذہبی پروگرام منعقد کرنے والے حضرات بھی شریعت کے اس اہم حکم کا بالکل خیال نہیں کرتے۔ سیاسی اور مذہبی جلسوں کے لائوڈ اسپیکر بھی دور دور تک مار کرتے ہیں اور کوئی شخص اپنے گھر میں نہ آرام سے سو سکتا ہے، نہ یکسوئی کے ساتھ اپنا کوئی کام کر سکتا ہے۔
لائوڈ اسپیکر کے ذریعے اذان کی آواز دور تک پہنچانا تو برحق ہے، لیکن مسجدوں میں جو وعظ اور تقریریں یا ذکرو تلاوت ہوتی ہیں، انکی آواز دور دور تک پہنچانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اکثر بہت تھوڑے سے لوگ بیٹھے ہوتے ہیں جنکےلئے لائوڈ اسپیکر کی سرے سے ضرورت ہی نہیں ہے لیکن لائوڈ اسپیکر پوری قوت سے کھلا ہوتا ہے، اور اسکے نتیجے میں یہ آواز محلے کے گھر گھر میں اس طرح پہنچتی ہے کہ کوئی شخص اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00