لاؤڈ اسپیکر کے استعمال میں احتیاط
جن حضرات کو لاؤڈ اسپیکر کے استعمال میں کوئی غلط فہمی ہو، ان کی خدمت میں دردمندی اور دلسوزی کے ساتھ چند نکات ذیل پیش ہیں:۔
مشہور محدث حضرت عمر بن شبہؒ نے ایک واقعہ اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ ایک واعظ صاحب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مکان کے بالکل سامنے بہت بلند آواز سے وعظ کہا کرتے تھے، ظاہر ہے کہ وہ زمانہ لائوڈ اسپیکر کا نہیں تھا، لیکن ان کی آواز بہت بلند تھی، اور اس سے حضرت عائشہؓ کی یکسوئی میں فرق آتا تھا، یہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ تھا، اس لئے حضرت عائشہؓ نے حضرت عمرؓ سے شکایت کی کہ یہ صاحب بلند آواز سے میرے گھر کے سامنے وعظ کہتے رہتے ہیں، جس سے مجھے تکلیف ہوتی ہے، اور مجھے کسی اور کی آواز سنائی نہیں دیتی۔
حضرت عمرؓ نے ان صاحب کو پیغام بھیج کر انہیں وہاں وعظ کہنے سے منع کیا۔ لیکن کچھ عرصے کے بعد واعظ صاحب نے دوبارہ وہی سلسلہ پھر شروع کر دیا۔ حضرت عمرؓ کو اطلاع ہوئی تو انہوں نے خود جا کر ان صاحب کو پکڑا، اورا ن پر تعزیری سزا جاری کی۔ (تاریخ مدینہ منورہ)
بات صرف یہ نہیں تھی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا اپنی تکلیف کا ازالہ کرنا چاہتی تھیں، بلکہ دراصل وہ اسلامی معاشرت کے اس اصول کو واضح اور نافذ کرنا چاہتی تھیں کہ کسی کو کسی سے کوئی تکلیف نہ پہنچے، نیز یہ بتانا چاہتی تھیں کہ دین کی دعوت و تبلیغ کا پُر وقار طریقہ کیا ہے؟
چنانچہ امام احمد رحمہ اللہ نے روایت نقل کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مدینہ منورہ کے ایک واعظ کو وعظ و تبلیغ کے آداب تفصیل کے ساتھ بتائے، اور ان آداب میں یہ بھی فرمایا ’’اپنی آواز کو انہی لوگوں کی حد تک محدود رکھو جو تمہاری مجلس میں بیٹھے ہیں‘‘ (مجمع الزوائد)
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00