عیسائیوں کا کرسمس
عیسائی قومیں ہر سال ۲۵ دسمبر کو کرسمس کا جشن مناتی ہیں۔ یہ جشن دراصل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا جشن ولادت ہے اور اس کی ابتداء اسی مقدس انداز میں ہوئی تھی کہ اس دن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کو یاد کیا جائے گا۔ چنانچہ ابتداء میں اس کی تمام تقریبات کلیسا میں انجام پاتی تھیں اور ان میں کچھ مذہبی رسوم ادا کی جایا کرتی تھیں لیکن رفتہ رفتہ اس جشن کا سلسلہ کہاں سے کہاں تک پہنچ گیا؟
اس کی مختصر داستان جشن و تقریبات کی ایک ماہر مصنفہ میری ہنیر لٹائن سے سنئے وہ انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کے ’’مقالہ کرسمس‘‘ میں لکھتی ہیں:۔
۔’’ کئی صدیوں تک کرسمس خالصتہً ایک کلیسا کا تہوار تھا لیکن اس میں ’’سرمانی نقطہ انقلاب‘‘ کی بہت سی تقریبات شامل ہو گئیں۔ اس طرح کرسمس ایک ایسا تہوار بن گیا جو بیک وقت مذہبی بھی تھا اور لادینی بھی۔ اس میں تقدس کا پہلو بھی تھا اور لطف اندوزی کا بھی‘‘۔
لکھتی ہیں: رومی لوگ اپنی عبادت گاہوں اور اپنے گھروں کو سبز جھاڑیوں اور پھولوں سے سجاتے تھے۔ ڈرائنٹس (پرانے زمانے کے پادری) بڑے تزک و احتشام سے امر بیلیں جمع کرتے اور اسے اپنے گھروں میں لٹکاتے، سیکسن قوم کے لوگ سدا بہار پودے استعمال کرتے۔‘‘۔
قربانی کی عبادت کی جگہ شاہ بلوط کے درخت نے لے لی، مذہبی نغموں کی جگہ عام خوشی کے نغمے آ گئے اور موسیقی کرسمس کا ایک عظیم جزو بن گئی۔‘‘۔
۔’’اگرچہ کرسمس میں زیادہ زور مذہبی پہلو پر دیا گیا تھا، لیکن پھر گانا بجانا، کھیل کود، رقص، ناٹک بازی اور پریوں کے ڈرامے تقریبات کا حصہ ہو گئے۔‘‘۔
ایک طرف کرسمس کے ارتقاء کی یہ مختصر تاریخ ذہن میں رکھئے اور دوسری طرف اس طرز عمل پر غور کیجئے جو چند سالوں سے ہم نے جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کے لئے اختیار کیا ہوا ہے کیا اس سے یہ حقیقت بے نقاب نہیں ہوتی کہ:۔
ایں رہ کہ تو می روی بہ ترکستان است
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00