غیروں کی مشابہت سے بچنے کی تاکید
اسلام میں خاص خاص واقعات کی یادگار قائم کرنے کیلئے ان تمام طریقوں سے پرہیز کا حکم دیا ہے جو ان کی اصل روح کو فنا کر کے انہیں عیش و عشرت کی چند ظاہری رسوم کا بہانہ بنا سکتے ہوں۔
چنانچہ صحابہؓ اور تابعین کے دور میں ہمیں کہیں نظر نہیں آتا کہ انہوں نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت جیسے عظیم الشان واقعہ کا کوئی دن منایا ہو۔ اس کے برخلاف ان کی تمام تر توجہات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو اپنانے اور آپ کے پیغام کو پھیلانے کی طرف مرکوز رہیں۔ اور اسی کا نتیجہ تھا کہ آج چودہ سو سال گذرنے پر بھی ہم مسلمان بیٹھے ہیں اور اگر اسلام پر عمل کرنا چاہیں تو یہ دین ٹھیک اسی طرح محفوظ ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہؓ تک پہنچایا تھا۔
لہٰذا اگر ہم اپنے اسلاف کے اس طرز عمل کو چھوڑ کر غیر مسلم اقوام کے دن منانے کے طریقے کو اپنائیں گے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم دین کے نام پر کھیل تماشوں کے اسی راستے پر جا رہے ہیں جس سے اسلام نے بڑی احتیاط اور تدبیر کے ساتھ ہمیں بچایا تھا۔
آپ کو معلوم ہے کہ اسلام نے غیر مسلم اقوام کی مشابہت سے پرہیز کرنے کی جابجا انتہائی تاکید کے ساتھ تلقین کی ہے۔ انتہاء یہ ہے کہ عاشورئہ محرم کا روزہ جو ہر اعتبار سے ایک نیکی ہی نیکی تھی اس میں یہودیوں کی مشابہت سے بچانے کے لئے حکم دیا گیا کہ صرف دس تاریخ کا روزہ نہ رکھا جائے بلکہ اس کے ساتھ نو یا گیارہ تاریخ کا روزہ بھی رکھا جائے تاکہ مسلمانوں کا روزہ عاشورہ یہودیوں سے ممتاز ہو جائے۔
غور فرمائیے کہ جس دین حنیف نے اس باریک بینی کے ساتھ غیر مسلم اقوام کی تقلید بلکہ مشابہت سے بچانے کی کوشش کی ہے اس کو یہ کیسے گوارا ہو سکتا ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم پیدائش منانے کیلئے ان اقوام کی نقالی شروع کر دی جائے جنہوں نے اپنے دین کو بگاڑ بگاڑ کر کھیل تماشوں میں تبدیل کر دیا ہے؟
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00