دین کی اصل تعلیمات سے دوری
جن لوگوں کا مقصد ہی اس قسم کے ہنگاموں سے عیش و نشاط کا سامان پیدا کرنا ہے، ان کا کوئی ذکر ہی نہیں، لیکن جو لوگ واقعتہً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و محبت ہی کے خیال سے اس قسم کے جشن مناتے ہیں وہ بھی یہ بات فراموش کر جاتے ہیں کہ اسلام اور اکابر اسلام نے دوسرے مذاہب کی طرح رسمی مظاہروں میں الجھنے کی بجائے زندگی کے اصلی مقصد کی طرف متوجہ کیا ہے جس کے لئے یہ اکابر اس دنیا میں تشریف لائے تھے۔
ورنہ اگر اسلام بھی دوسرے مذاہب کی طرح ان رسمی مظاہروں میں الجھ جاتا تو آج ہم اس بات پر فخر محسوس نہ کر سکتے کہ ہمارا دین بفضلہ تعالیٰ اسی شکل میں محفوظ ہے جس شکل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے لے کر دنیا میں تشریف لائے تھے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جب کسی مذہب کے پیروکار محض ظاہری رسموں اور نمائشوں میں الجھ جاتے ہیں تو رفتہ رفتہ مذہب کی اصل تعلیمات مٹتی چلی جاتی ہیں اور بالآخر بے جان رسوم کا ایک ایسا ملغوبہ باقی رہ جاتا ہے جس کا انجام نفسانی خواہشات کی حکمرانی کے سوا کچھ نہیں ہوتا اور جو مادہ پرستی کی بدترین شکل ہے۔
ان تمام تقریبات کا اصل مقصد تو یہ ہونا چاہئے تھا کہ ان کے ذریعہ وہ خاص شخصیت یا وہ خاص واقعہ ذہن میں تازہ ہو جس کی یاد میں وہ تقریب منعقد کی جا رہی ہے۔ اور پھر اس سے اپنی زندگی میں سبق حاصل کیا جائے لیکن انسان کا نفس بڑا شریر واقع ہوا ہے اس نے ان تہواروں کی اصل روح کو تو بھلا کر نابود کر دیا اور صرف وہ چیزیں لے کر بیٹھ گیا جس سے لذت اندوزی اور عیش پرستی کی راہ کھلتی تھی۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00