ہر کام تعویذ کے ذریعہ کرانا
آجکل یہ صورت حال ہو گئی ہے کہ ہر وقت آدمی اسی جھاڑ پھونک کے دھندے میں لگا رہتا ہے، ہر وقت اسی تعویذ گنڈے کے چکر میں لگا رہتا ہے کہ صبح سے شام تک جو بھی کام ہو وہ تعویذ کے ذریعہ ہو، فلاں کام کا الگ تعویذ ہونا چاہئے، بیماری کا الگ تعویذ ہونا چاہئے، ہر چیز کا الگ تعویذ ہونا چاہئے، ہر چیز کی ایک الگ دعا ہونی چاہئے۔
تعویذ گنڈے میں اتنا انہماک سنت کے خلاف ہے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کبھی کبھی جھاڑ پھونک کی ہے، لیکن یہ نہیں تھا کہ دنیا کے ہر کام کے لئے جھاڑ پھونک کر رہے ہیں۔ کافروں کے ساتھ جہاد ہو رہے ہیں، لڑائی ہو رہی ہے، کہیں یہ منقول نہیں کہ کفار کو زیر کرنے کے لئے آپ نے کوئی جھاڑ پھونک کی ہو۔
ہاں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم دعا ضرور فرماتے تھے، اس لئے کہ سب سے بڑی اور اصل چیز دعا ہے، یاد رکھئے، تعویذ اور جھاڑ پھونک کے ذریعہ علاج جائز ہے، مگر یہ عبادت نہیں، قرآن کریم کی آیات کو اور قرآن کریم کی سورتوں کو اور اللہ تعالیٰ کے ناموں کو اپنے کسی دنیوی مقصد کے لئے استعمال کرنا زیادہ سے زیادہ جائز ہے، لیکن یہ کام عبادت نہیں، اور اس میں ثواب نہیں ہے۔
جیسے آپ کو بخار آیا، اور آپ نے دوا پی لی، تو یہ دوا پینا جائز ہے، لیکن دوا پینا عبادت نہیں، بلکہ ایک مباح کام ہے، اسی طرح تعویذ کرنا اور جھاڑ پھونک کرنا، اس تعویذ اور جھاڑ پھونک میں اگرچہ اللہ کا نام استعمال کیا، لیکن جب تم نے اس کو اپنے دنیاوی مقصد کے لئے استعمال کیا تو اب یہ بذات خود ثواب اور عبادت نہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00