اصل چیز دعا کرنا ہے
۔ (تعویذ اور جھاڑ پھونک کی بجائے) اگر براہ راست اللہ تعالیٰ سے مانگو، اور دو رکعت صلوۃ الحاجۃ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ یا اللہ! اپنی رحمت سے میرا یہ مقصد پورا فرما دیجئے، یا اللہ! میری مشکل حل فرما دیجئے، یا اللہ! میری یہ پریشانی دور فرما دیجئے، تو اس دعا کرنے میں ثواب ہی ثواب ہے۔
حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ جب کوئی حاجت پیش آئے تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرو، اور اگر دو رکعت صلوۃ الحاجۃ پڑھ کر دعا کرو تو زیادہ اچھا ہے، اس سے یہ ہو گا کہ مقصد اگر مفید ہے تو ان شاء اللہ حاصل ہو گا، اور ثواب تو ہر حال میں ملے گا، اس لئے کہ دعا کرنا چاہے دنیا کی غرض سے ہو وہ ثواب کا موجب ہے اس لئے کہ دعا کے بارے میں رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اَلدُّعَائُ ھُوَ العِبَادَۃُ ‘‘دعا بذات خود عبادت ہے۔
لہٰذا اگر کسی شخص کو ساری عمر جھاڑ پھونک کا طریقہ نہ آئے، تعویذ لکھنے کا طریقہ نہ آئے، لیکن وہ براہ راست اللہ تعالیٰ سے دعا کرے تو یقینا اس کا یہ عمل اس تعویذ اور جھاڑ پھونک سے بدرجہا افضل اور بہتر ہے۔
لہٰذا ہر وقت تعویذ گنڈے میں لگے رہنا یہ عمل سنت کے مطابق نہیں۔ جو بات نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے جس حد تک ثابت ہے اس کو اسی حد پر رکھنا چاہئے، اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے۔ اگر کبھی ضرورت پیش آئے تو اللہ تعالیٰ کا نام لے کر جھاڑ پھونک کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن ہر وقت اس کے اندر انہماک کرنا اور اس کو اپنا مشغلہ بنا لینا کسی طرح بھی درست نہیں، بس تعویذ گنڈوں کی یہ حقیقت ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00