:شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ فرماتے ہیں
حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہماالسلام کو فرعون کی اصلاح کے لیے بھیجا اور فرعون کون تھا؟۔۔۔۔ خدائی کا دعویدارتھا ۔۔۔۔ جو کہتا تھا کہ “اَناَ رَبُكُمُ الْاَعلىٰ” (النازعات 24)(یعنی میں تمہارا بڑا پروردگار ہوں) ۔۔۔۔ گویا کہ وہ فرعون بدترین کافر تھا۔۔۔لیکن جب یہ دونوں پیغمبر فرعون کے پاس جانے لگے۔۔۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔۔۔ یعنی”تم دونوں فرعون کے پاس جا کر نرم بات کہنا” ۔۔۔ شاید کے وہ نصیحت مان لے یا ڈر جائے۔۔۔۔ یہ واقعہ سنانے کے بعد والد ماجد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ آج تم حضرت موسیٰ سے بڑے مصلح نہیں ہے سکتے۔۔۔۔ اور تمہارا مقابل فرعون سے بڑا گمراہ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔ چاہے وہ کتنا ہی بڑا فاسق و فاجر اور مشرق ہو۔۔۔ اس لیے کہ وہ تو خدائی کا دعویدار تھا ۔۔۔۔ اس کے باوجود حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام سے فرمایا جا رہا ہے کہ جب فرعون کے پاس جاؤ تو ذرا نرمی سے بات کرنا ۔۔۔ سختی سے بات مت کرنا۔۔۔ اس کے ذریعے ہمارے لیے قیامت تک یہ پیغمبرانہ طریقہ
کار مقرر فرما دیا۔۔۔۔ کہ جب بھی کسی سے دین کی بات کہیں تو نرمی سے کہیں ۔۔۔۔ سختی سے نہ کہیں ۔۔۔۔ (ارشادات اکابر)
انسانیت بھی سیکھنے سے آتی ہے اس کی تعلیم اوراسلاف و اکابر کے مزید سبق آموز واقعات پڑھنے کیلئے ہماری کتاب “درس انسانیت” خرید کر پڑھیں انشاءاللہ ضرور فائدہ ہوگا۔ کتاب کا لنک نیچے موجود ہے۔
درس انسانیت
ہم سب انسان ہیں مگر انسانیت بغیر سیکھے اور بغیر تربیت کے نہیں آتی ۔ اسلاف و اکابر کے سینکڑوں سبق آموز واقعات سے انسانیت کا درس حاصل کرنے کے لئے یہ کتاب پڑھیں ۔
0 Comments