عیادت کے آداب ۔۔۔سَتر ہزار فرشتوں کی دعا
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے وعظ سے انتخاب
مریض کی عیادت کرنا یہ مسلمان کے حقوق میں سے ہے اور یہ ایسا عمل ہے جس کو ہم سب کرتے ہیں۔ شاید ہی دنیا میں کوئی ایسا شخص ہوگا جس نے زندگی میں کبھی بیمار پرسی نہ کی ہو۔لیکن ایک بیمارپرسی تو صرف رسم پوری کرنے کیلئے کی جاتی ہے کہ اگر ہم اس بیمار کی عیادت کرنے کیلئے نہ گئے تو لوگوں کو شکایت ہوگی ایسی صورت میں انسان دل پر جبر کر کے عیادت کرنے کیلئے جاتا ہے اس لئے دل میں اخلاص نہیں ہےایک عیادت تو یہ ہے۔
لیکن آئندہ آنے والی حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جس عیادت کا ذکر فرما رہے ہیں ،وہ عیادت ہے جس کامقصد اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے علاوہ کچھ اور نہ ہو۔ اخلاص کے ساتھ اور اجر و ثواب کے حاصل کرنے کی نیت سے انسان عیادت کرے‘ احادیث میں عیادت کے جو فضائل بیان کئے گئے ہیں وہ اسی عیادت پر ہیں۔
جب عیادت کرنے سے اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو تو اس صورت میں آدمی یہ نہیں دیکھتا کہ میں جب بیمار ہوا تھا اس وقت یہ میری عیادت کے لئے آیا تھا یا نہیں؟ بلکہ وہ یہ سوچتا ہے کہ اگر یہ نہیں بھی آیا تھا تب بھی میں اس کی عیادت کے لئے اس کے پاس جائوں گا کیونکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیادت کا حکم دیا ہے اس سے معلوم ہو جائے گا کہ یہ عیادت خالصتاً اللہ کیلئے کی جا رہی ہے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پوری کرنے کیلئے کی جارہی ہے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مسلمان بندہ اپنے مسلمان بھائی کی صبح کے وقت عیادت کرتا ہے تو صبح سے لے کر شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے حق میں مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کو عیادت کرتا ہے تو شام سے لے کر صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے حق میں مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ جنت میں اس کیلئے ایک باغ متعین فرما دیتے ہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00