آداب عیادت
جب تم کسی کی عیادت کرنے جائو تو ہلکی پھلکی عیادت کرو یعنی ایسا نہ ہو کہ ہمدردی کی خاطر عیادت کرنے جائو اور جا کر اس مریض کو تکلیف پہنچا دو بلکہ وقت دیکھ لو کہ یہ وقت عیادت کیلئے مناسب ہے یا نہیں؟
اپنا شوق پورا کرنے کا نام عیادت نہیں اور نہ عیادت کا یہ مقصد ہے کہ اس کے ذریعہ برکت حاصل ہو‘ یہ نہیں کہ بڑی محبت سے عیادت کے لئے گئے اور جا کر مریض کو تکلیف پہنچا دی۔ محبت کیلئے عقل درکار ہے یہ نہیں کہ اظہار تو محبت کا کر رہے ہیں اور حقیقت میں تکلیف پہنچائی جا رہی ہے ایسی محبت محبت نہیں ہے بلکہ دشمنی ہے۔ لہٰذا عیادت میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ جس شخص کی عیادت کیلئے گئے ہو اس کو تکلیف نہ ہو۔
عیادت کرنے کا دوسرا ادب یہ ہے کہ جب آدمی کسی کی عیادت کے لئے جائے تو پہلے مختصراً اس کا حال دریافت کرے کہ کیسی طبیعت ہے؟ جب وہ مریض اپنی تکلیف بیان کرے تو پھر اس کے حق میں دعا کرے۔ کیا دعا کرے؟ یہ بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سکھا گئے چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ سے دعا دیا کرتے تھے:۔
لاَبَاْسَ طُہُوْرٌاِنْ شَائَ اللّٰہُ (بخاری)
یعنی اس تکلیف سے آپ کا کوئی نقصا ن نہیں‘ آپ کیلئے یہ تکلیف ان شاء اللہ آپ کے گناہوں سے پاک ہونے کا ذریعہ بنے گی۔
عیادت کرنے کا تیسرا ادب یہ ہے کہ اگر موقع مناسب ہو اور اس عمل کے ذریعہ مریض کو تکلیف نہ ہو تو یہ عمل کر لے کہ مریض پر اپنا دایاں ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھے:۔
اَذْھِبِ الْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ لاَشِفَائَ اِلاَّشِفَائُ کَ شِفَائً لاَ یُغَادِرُ سَقَمًا (ترمذی)
یعنی اے اللہ‘ جو تمام انسانوں کے رب ہیں، تکلیف کو دور کرنے والے ہیں، اس بیمار کو شفاء عطا فرما۔ آپ شفا دینے والے ہیں، آپ کے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں اور ایسی شفاء عطا فرما جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00