پاکستان سے وفاداری دینی فریضہ ہے
شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ نےجامعہ دارالعلوم کراچی میں ۱۴؍اگست 2016ء کویوم استقلال پاکستان کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بیان فرمایااس سے انتخاب :۔
اللہ تعالیٰ نے کوہِ ہمالیہ کے دامن میں پھیلا ہوا، یہ وسیع و عریض اور سرسبز و شاداب ملک ، ایک ایسے موقع پر عطا فرمایا۔جب غیراسلامی طاقتیں اس بات پر پورا زور صرف کررہی تھیں کہ یہ ملک وجود میں نہ آئے۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے غیب سے مسلمانانِ برصغیر کی مدد فرمائی۔اور دُنیا کے نقشے پر پہلی بار ایک ایسی ریاست وجود میں آئی۔جو اسلام کے نام پر قائم ہوئی۔یوں تو انسان کے فرائض میں یہ بات داخل ہے کہ اللہ جل جلالہ اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کو اُس وطن سے وفادار ہونا چاہیے جس وطن میں وہ رہ رہا ہے۔ جہاں کی نعمتوں سے وہ فیض یاب ہورہا ہے۔اس وطن کا یہ حق ہے کہ اس سے محبت کی جائے۔ لیکن ایک ایسا ملک جو اسلام کے نام پر بنا جو صرف اس بنیاد پر قائم ہوا کہ اسلام کفر سے ایک علیحدہ حقیقت ہے اور اسلام ہی اس قوم کی اجتماعی وحدت کی بنیاد ہے۔
ایسے ملک کے ساتھ وفاداری اس کے ساتھ محبت اور اس کی تعمیر و ترقی کی کوشش،نہ صرف یہ کہ وطن کا حق ہےبلکہ ہمارا دینی فریضہ بھی ہے۔ جس کی وجہ سے اس میں ایک عظیم تقدس شامل ہو جاتا ہے۔پاکستان کے قائم ہونے سے قبل، ایک پروپیگنڈے کی مہم شروع ہوئی۔یہ مہم شروع میں ایک فکری نوعیت کی تھی جس میں یہ نعرے لگائے گئے کہ ’’بھوکا پاکستان، ننگا پاکستان‘‘اور یہ بھی کہا گیا کہ ’’پاکستان جب بن جائے گا تو یہ ایک ناکام ملک ہوگا‘‘۔ بچپن میں ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جب ہم ہندوستان سے آرہے تھے توہندوستان کی سرحد پر کسٹم کی ایک چوکی قائم تھی۔جو آنے والوں سے ان کا سرمایہ اور ان کے سامان میںجو بھی بے سلا کپڑا دیکھتےاس کو ضبط کرلیتے تھے۔
لیکن اللہ جل جلالہ کا فضل و کرم تھا کہ اس سارے پروپیگنڈے اور ساری کوششوں کے باوجود اللہ تعالیٰ نے یہ ملک بنایا۔جبکہ اس وقت یہ ایک بے وسیلہ ملک تھااس کے پاس کوئی مال و دولت نہ تھا۔ دفتروں میں بیٹھ کر کام کرنے کے آلات نہ تھے۔ دفاتر کھلی ہوئی بیرکوں میں قائم کیے گئے۔ اس طرح یہ ملک وجود میں آیا۔ لیکن ان سب حالات کے باوجود اللہ رب العزت نے اسے بے شمار انعامات سے نوازا۔ اور بھوکا ننگا پاکستان کا نعرہ الحمدللہ ہمیشہ کیلئے دفن ہوگیا۔
اگرچہ پاکستان میں بدعنوانی ہے۔اس کے باوجود میں پورے اعتماد سےیہ بات کہتا ہوں کہ پوری دُنیا میں اس سے زیادہ مستحکم اور اس سے زیادہ مفید ملک مسلمانوں کیلئے کوئی اور نہیں ہے۔ الحمدللہ! میں نے دُنیا کے تمام بڑے بڑے ممالک کا سفر کیا۔ اور اسلامی ملکوں میں تو کوئی ملک ایسا نہیں ہے۔ جس میں جانے کا اتفاق نہ ہوا ہو۔جس کو قریب سے دیکھ کر اس کے حالات کا جائزہ نہ لیا ہو۔ اس سب کچھ کے بعد میں یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ پوری دُنیا میں مسلمانوں کے لیے پاکستان جیسا مفید تراور عظیم ملک کوئی نہیں ہے۔پاکستان سے باہر اسلامی ممالک تو بہت ہیں لیکن یہ اعزاز صرف اور صرف پاکستان ہی کو حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کو۔ اس کے دستور کا بنیادی پتھر قرار دیا گیا ہے۔
اس میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جائے گا۔اور عدالتی قوانین کو قرآن و سنت کے ڈھانچے میں ڈھالا جائے گا۔اس دستور میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عدالت میں غیراسلامی قوانین کو چیلنج کرے اور اس کے خلاف دعویٰ دائر کرے۔ اگر عدالت اس دعوے کو قبول کرلے تو عدالت کو یہ اختیار ہے کہ وہ اس قانون کو ختم کردےاور اس کی جگہ اسلامی قانون نافذ کردے۔
اللہ تعالیٰ کے اس عظیم احسان کا شکریہ بھی ہے کہ اس ملک میں مایوسی پھیلانے کے بجائے اُمید کے چراغ روشن کرو۔ ہر شخص جذبہ،ہمت،خلوص اور حب الوطنی سے سرشار ہوکر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرے ۔
اللہ تعالیٰ اس ملک کو دن دونی، رات چوگنی ترقی عطاء فرمائے اور ہمیں اس ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈالنے کی توفیق عطاء فرمائے (آمین)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (77-79) 3 جلد
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00