مسلمان تاجر کےلئے ایک اہم ہدایت
اللہ تبارک وتعالیٰ نے جو دین ہمیں عطا فرمایا ہے وہ صرف مسجد اور عبادت گاہوں کی حد تک محدود نہیں، بلکہ وہ زندگی کے ہر شعبے اور ہر گوشے پر حاوی ہے۔
بات دراصل یہ ہے کہ جب سے ہماری امت پر سیاسی اور سماجی زوال کا آغاز ہوا، اس وقت سے یہ عجیب و غریب فضا بن گئی کہ دین کو ہم نے دوسرے مذاہب کی طرح صرف چند عبادتوں کی حد تک محدود کر دیا ہے، جب تک ہم مسجد میں ہیں، یا اپنے گھر میں عبادت انجام دے رہے ہیں، اس وقت تو ہمیں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام یاد آ جاتے ہیں۔ لیکن جب ہم عملی زندگی میں داخل ہوتے ہیں، بازار میں پہنچتے ہیں، ایوانوں میں پہنچتے ہیں یا دوسرے عملی گوشوں میں داخل ہوتے ہیں تو اس وقت دین کی تعلیمات ہمارے ذہنوں میں نہیں رہتیں۔
حق تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں ’’ اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جائو۔‘‘ یہ نہ ہو کہ مسجد میں جب تک ہو، اس وقت تو تم مسلمان ہو اور بازار میں مسلمان نہ ہو۔
پہلی ہدایت یہ کہ تم میں اور غیر مسلم میں فرق یہ ہے کہ جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتا، اس کا نظریہ ہوتا ہے کہ جو کچھ دولت مجھے حاصل ہے، یہ سب میں نے اپنی محنت سے اس کو حاصل کیا، لہٰذا میں اس کا بلاشرکت غیر مالک ہوں، اور کسی شخص کو مداخلت کرنے کا حق حاصل نہیں۔
یہ دولت صرف میری ہے، لہٰذا میں اس دولت کو کمانے کے طریقے میں بھی آزاد ہوں، اور اس کو خرچ کرنے میں بھی آزاد ہوں۔ کسی دوسرے کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ میرے معاملات میں دخل اندازی کرے۔
لہٰذا یہ سمجھو کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے چاہے نقد ہو، بینک بیلنس ہو یا تجارت ہو، یہ سب اللہ تعالیٰ کی عطا ہے۔ بیشک اس کو حاصل کرنے میں تمہاری کوشش کو بھی دخل ہے۔ لیکن یہ تصور ذہن سے نکال دو کہ یہ دولت صرف تمہاری ہے، بلکہ یہ دولت اللہ کی ہے، اور اللہ نے اپنے فضل و کرم سے تمہیں عطا فرمائی ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00