مفتی اعظم مولانا محمد شفیع رحمہ اللہ کی شان استغناء
مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہٗ فرماتے ہیں صدر ایوب خان صاحب کا زمانہ تھا اور الیکشن ہورہے تھے، اس الیکشن میں ایک بہت بڑے سرمایہ دار دولت مند بھی کھڑے ہوگئے، انکے حلقے میں ’’لسبیلہ‘‘ بھی آگیا جہاں اس وقت ہمارا مکان تھا، والد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا علاقے میں ایک اثر تھا، اس لئے ان کے دماغ میں یہ خیال آیا کہ حضرت مفتی صاحب کے پاس جاکر حمایت حاصل کی جائے۔
چنانچہ ایک دن وہ سرمایہ دار صاحب اپنے پورے لشکر کے ساتھ گھر کے دروازے پر پہنچ گئے اور گھنٹی بجائی، میں دروازے پر گیا اور ملاقات کی تو انہوں نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ میں فلاں ہوں اور اس انداز سے اپنا نام بتایا کہ ان کا خیال تھا کہ میرا نام سن کر یہ اچھل پڑے گا کہ اتنا بڑا آدمی ملاقات کے لئے آیا ہے۔ میں نے نام سن کر کہا کہ فرمائیے کیا بات ہے؟
پھر اس نے دوبارہ کہا کہ میں فلاں ہوں اور مفتی صاحب سے ملنا ہے، میں نے کہا کہ یہ وقت تو مفتی صاحب سے ملنے کا نہیں ہے۔ یہ جواب سن کر اس کا چہرہ دیکھنے کے قابل تھا کہ میں کسی کے گھر پر جاؤں اور وہ یہ کہہ دے کہ یہ ملنے کا وقت نہیں ہے۔ اس نے پھر کہا کہ میں اتنی دور سے ملاقات کے لئے آیا ہوں، میں نے کہا کہ آنے سے پہلے آپ کو چاہئے تھا کہ وقت معلوم کرلیتے کہ ملاقات کے اوقات کیا ہیں۔
بہرحال! وہ بڑا سیخ پا ہوا اور کہا کہ آپ کون ہیں؟ میں نے کہا : میں ان کا بیٹا ہوں، اس نے کہا: میں مفتی صاحب سے شکایت کروں گا۔ چنانچہ پھر اس نے وقت لیا اور دوبارہ ملاقات کیلئے آیا۔ اس وقت اس نے آکر شکایت بھی کی کہ میں پچھلی مرتبہ آیا تھا لیکن ملاقات نہیں ہوئی، اور پھر یہ پیشکش کی کہ آپ کا دارالعلوم کہاں ہے؟ میں دارالعلوم یہ بنوا دوں گا، وہ بنوا دوں گا۔
والد صاحب نے فرمایا کہ ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے، ’’الحمدللہ‘‘ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ مسلمان ایک ایک دو دو روپیہ جو چندہ دیتے ہیں، اس سے کام چل جاتا ہے اور اسمیں بڑی برکت ہے، اس کے علاوہ ہمیں کوئی حاجت نہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00