ماتحت کے ساتھ کیسا سلوک رکھنا چاہئے ؟
حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے پاس کوئی خدمت گار نہیں تھا(میں ایک یتیم لڑکا تھا) تو ابو طلحہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور مجھے(خدمت کے لئے آپ کے) سپرد کردیا۔
اور کہا: یا رسول اللہ ! اَنس ایک ہوشیار لڑکا ہے، یہ آپ کی خدمت کرے گا۔
اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں سفر و حضر میں (تقریباً دس سال) آپ کی خدمت کرتا رہا۔ (آپ کا میرے ساتھ رویہ یہ تھا کہ) جو کام بھی میں کرتا، آپ علیہ السلام نے کبھی مجھے ایسا نہیں فرمایا : تم نے یہ کام ایسے کیوں کیا (بلا وجہ روک ٹوک اور رعب و دبدبہ ڈالنے کے لئے ملازموں کے کاموں میں عیب نکالنا، آپ علیہ السلام کا طریقہ نہیں تھا) اور فرماتے ہیں: اگر کوئی کام مجھ سے (بھول جاتا) رہ جاتا تو آپ کبھی یہ نہ فرماتے، تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا جو میں نے ذمہ لگایا تھا(ماتحت سے اچھا سلوک اور اُس کی غلطی کو معاف کردینا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے)۔
(مفہوم حدیث: ۲۵۸۹، باب استخدام الیتیم فی السفر والحضر اذا کان صلاحاً لہ، صحیح البخاری)
صحیح بخاری شریف کی صحیح اردو احادیث کو مزید پڑھنے کے لئے یہ لنک دیکھئے:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/sahi_bukhari_urdu_hadith_collection/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00