میچ نوازی کا سلسلہ حد سے گزرگیا ہے
آج دنیا کے بہت سے ملکوں میں کھیلوں کے فروغ کا ذوق پیدا ہورہا ہے لیکن کھیلوں کیلئے جس طرح تن من دھن کی بازی ہم نے لگا رکھی ہے اس کی نظیر دنیا میں بہت کم ہوگی۔ آخر اسی بیسویں صدی کی دنیا میں بہت سے ممالک ایسے بھی موجود ہیں جن کا نام کھیلوں کے سلسلے میں کبھی سننے میں نہیں آتا بلکہ شاید اکثریت ایسے ہی ممالک کی ہے وہ لوگ بھی اپنے بچوں کیلئے جسمانی ورزش اور تفریح طبع کا سامان کرتے ہی ہوں گے لیکن کھیل کو موت و حیات کا مسئلہ بنائے بغیر بھی وہ نہ صرف بیسویں صدی میں زندہ ہیں بلکہ ہم سے زیادہ ترقی کررہے ہیں۔
ایک چین ہی کو دیکھ لیجئے کہ جسمانی ورزش کا جتنا ذوق اور اہتمام اس قوم میں پایا جاتا ہے کم از کم میں نے کسی اور قوم میں نہیں دیکھا۔ لیکن وہ ورزش‘ ورزش ہی کی حد تک ہے اسے انہوں نے ایسا ملک گیر جنون بننے نہیں دیا جو بچے بچے کے سر پر سوار ہوجائے۔
ہم انتہائی دل سوزی کے ساتھ حکومت اور عوام دونوں کو اس پہلو کی طرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ میچ نوازی کا یہ سلسلہ اب حد سے گزر گیا ہے اور اس کے نقصانات کو ہر وہ شخص محسوس کرسکتا ہے جس کے اندر معقولیت کی ادنیٰ رمق موجود ہو۔ خدا کیلئے سوچئے کہ اس طرح ہم اپنی قوم کو کس طرف لے جارہے ہیں؟ ہم ایک ایسی قوم کے افراد ہیں جو بے شمار مسائل کے گرداب میں پھنسی ہوئی ہے۔ ہر صبح ایک نیا مسئلہ لے کر نمودار ہوتی ہے۔ بچے صحیح تعلیم و تربیت سے محروم ہیں۔ محکموں میں حل طلب معاملات کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ چاروں طرف دشمن منہ کھولے کھڑے ہیں۔
اس قوم کو ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کا بچہ بچہ کھلاڑی بننے کے بجائے سپاہی اور جہدو عمل کا عادی بنے‘ لیکن ہم نے اس کھیل تماشوں کے ذریعے فضا ایسی پیدا کردی ہے کہ نئی نسل کا آئیڈیل یا تو کوئی کھلاڑی ہے یا کوئی اداکار یا گلوکار؟ خدا کیلئے سوچئے کہ کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟ اللہ تعالیٰ ہمیں فضولیات سے محفوظ فرمائے آمین۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00