جھگڑا چھوڑنے کی برکات
شیخ الاسلام مولانا محمد تقی عثمانی مدظلہ فرماتے ہیں: ہم نے اپنے والد ماجد حضرت مفتی محمد شفیع صاحب قدس اللہ سرہ کی پوری زندگی میں اس حدیث کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’جو شخص حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے میں اس کو جنت کے بیچوں بیچ گھر دلوانے کا ذمہ دار ہوں‘‘۔ اس حدیث پر عمل کرنے کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہے۔
جھگڑا ختم کرنے کی خاطر بڑے سے بڑا حق چھوڑ کر الگ ہو گئے۔ ان کا ایک واقعہ سناتا ہوں جس پر آج لوگوں کو یقین کرنا مشکل معلوم ہوتا ہے۔ یہ دارالعلوم جو اس وقت کورنگی میں قائم ہے‘ پہلے نانک واڑہ میں ایک چھوٹی سی عمارت میں قائم تھا۔ جب کام زیادہ ہوا تو اس کے لئے وہ جگہ تنگ پڑ گئی۔ وسیع اور کشادہ جگہ کی ضرورت تھی۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ کی ایسی مدد ہوئی کہ بالکل شہر کے وسط میں حکومت کی طرف سے ایک بہت بڑی اور کشادہ جگہ مل گئی اور دارالعلوم کراچی کے نام الاٹ ہو گئی۔ اس زمین کے کاغذات مل گئے، قبضہ مل گیا اور ایک کمرہ بھی بنا دیا گیا۔ ٹیلیفون بھی لگ گیا۔ اس کے بعد دارالعلوم کا سنگ بنیاد رکھتے وقت ایک جلسہ تاسیس منعقد ہوا جس میں پورے پاکستان کے بڑے بڑے علماء حضرات تشریف لائے۔
اس جلسہ کے موقع پر کچھ حضرات نے جھگڑا کھڑا کر دیا کہ یہ جگہ دارالعلوم کو نہیں ملنی چاہئے تھی بلکہ فلاں کو ملنی چاہئے تھی۔ اتفاق سے جھگڑے میں ان لوگوں نے ایسے بعض بزرگ ہستیوں کو بھی شامل کر لیا‘ جو حضرت والد صاحب کے لئے باعث احترام تھیں۔
والد صاحب نے پہلے تو یہ کوشش کی کہ یہ جھگڑا کسی طرح ختم ہو جائے لیکن وہ ختم نہیں ہوا۔ والد صاحب نے یہ سوچا کہ جس مدرسے کا آغاز ہی جھگڑے سے ہو رہا ہے تو اس مدرسے میں کیا برکت ہو گی؟ چنانچہ والد صاحب نے اپنا یہ فیصلہ سنا دیا کہ میں اس زمین کو چھوڑتا ہوں۔
مجلس منتظمہ نے یہ فیصلہ سنا تو انہوں نے حضرت والد صاحب سے کہا کہ حضرت! یہ آپ کیسا فیصلہ کر رہے ہیں؟ اتنی بڑی زمین وہ بھی شہر کے وسط میں، ایسی زمین ملنا بھی مشکل ہے۔ اب جبکہ یہ زمین آپ کو مل چکی ہے آپ کا اس پر قبضہ ہے آپ ایسی زمین کو چھوڑ کر الگ ہو رہے ہیں؟
حضرت والد صاحب نے جواب میں فرمایا کہ میں مجلس منتظمہ کو اس زمین کے چھوڑنے پر مجبور نہیں کرتا اس لئے کہ مجلس منتظمہ در حقیقت اس زمین کی مالک ہو چکی ہے۔ آپ حضرات اگر چاہیں تو مدرسہ بنا لیں میں اس میں شمولیت اختیار نہیں کروں گا۔ اس لئے کہ جس مدرسے کی بنیاد جھگڑے پر رکھی جا رہی ہو اس مدرسے میں مجھے برکت نظر نہیں آتی۔
پھر حدیث سنائی جو شروع میں گذری ہے اور جھگڑے سے بچنے کیلئے دار العلوم بنانا فرض نہیں۔ آپ نے فرمایا دارالعلوم بنانا فرض نہیں ہے مسلمانوں کو پھوٹ سے بچانا فرض عین ہے۔ اور فرمایا کہ آپ حضرات یہ کہہ رہے ہیں کہ شہر کے بیچوں بیچ ایسی زمین کہاں ملے گی لیکن سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ میں اس کو جنت کے بیچ میں گھر دلوائوں گا۔ یہ کہہ کر اس زمین کو چھوڑ دیا۔
چند ہی مہینوں کے بعد اس زمین سے کئی گنا بڑی زمین عطا فرما دی گئی جہاں آج دارالعلوم قائم ہے۔ یہ تو میں نے آپ حضرات کے سامنے ایک مثال بیان کی ورنہ حضرت والد صاحب کو ہم نے ساری زندگی حتی الامکان اس حدیث پر عمل کرتے دیکھا۔
خدا کے لئے آپس کے جھگڑوں کو ختم کر دو اور اگر دو مسلمان بھائیوں میں جھگڑا دیکھو تو ان کے درمیان صلح کرانے کی پوری کوشش کرو۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00