امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کاصبروتحمل
امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا ایک مخالف تھا… اس کو پتہ چلا کہ آپ کے والد کی وفات ہوگئی …. والدہ بوڑھی تھیں … نوے سال کے قریب عمر ہوگئی …. وہ ایک دن آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ شرع شریف میں حکم ہے کہ تم بیواؤں کا نکاح کردو…. تمہاری والدہ چونکہ بیوہ ہو چکی ہیں میں نے سنا ہے کہ بڑی خوبصورت ہیں ،حسینہ و جمیلہ ہیں… تو میں چاہتا ہوں کہ میں ان کے ساتھ ….نکاح کروں حضرت رحمہ اللہ تعالی نے سنا تو بھانپ گئے… فرمانے لگے ،بھئی! میری والدہ عاقلہ بالغہ ہیں اور اس عمر کی عورت کو شرعی طور پر اپنا فیصلہ خود کرنے کا اختیار ہوتا ہے، میں ان کے سامنے جا کر بات کر دیتا ہوں …. اس نے کہا، بہت اچھا… حضرت نے اپنے گھر کی طرف جانے کے لئے دو قدم اٹھاۓ تو کیا دیکھا کہ اس آدمی کے پیٹ کے اندر کوئی درداٹھا….اسی درد کے اندر وہ بندہ گرا اور وہیں پر اس کی موت آ گئی… امام اعظم رحمہ اللہ تعالی فرمایا کرتے تھے کہ ابوحنیفہ کے صبر نے ایک بندے کی جان لے لی۔
کتاب کا نام: اختلاف اور مخالفت میں فرق
صفحہ نمبر: 97
اختلاف اور مخالفت میں فرق
اسلامی تاریخ میں جس قدر گمراہ فتنے ظاہر ہوئے ہیں اُنکی بنیاد اپنے اسلاف سے مخالفت پر تھی ۔ اس کتاب کا مقصد یہ ہے کہ اختلاف کا حق سب کو ہے مگر مخالفت نہ کریں ۔
0 Comments