ایمان کامل کی 4 علامتیں
شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے خطبات سے انتخاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مَنْ اَعْطَی لِلّٰہِ وَمَنَعَ لِلّٰہِ، وَاَحَبَّ لِلّٰہِ، وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَان۔
یعنی جو شخص کسی کو کچھ دے تو اللہ کیلئے دے اور اگر کسی کو کسی چیز سے منع کرے تو اللہ کیلئے منع کرے اور اگر کسی سے محبت کرے تو اللہ کیلئے کرے اور اگر کسی سے بغض رکھے تو اللہ کیلئے رکھے تو اسکا ایمان کامل ہے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے ایمان کے کامل ہونے کی گواہی دی ہے۔اس حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چار چیزوں کو ایمان کے کامل ہونے کی علامت بتائی ہیں۔ پہلی علامت یہ ہے کہ جب دے تو اللہ کے لئے اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نیکی کے موقع پر کچھ خرچ کررہا ہو تو وہ خرچ کرنا اللہ کے لئے ہو۔
دوسری علامت یہ ہے کہ منع للہ یعنی اگر روکے تو اللہ کیلئے روکے مثلاً کسی جگہ پر کسی موقعہ پر پیسہ خرچ کرنے سے بچایاہووہ بچانا بھی اللہ کے لئے ہو۔ اس لئے کہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فضول خرچی مت کرو تو اب فضول خرچی سے بچنے کے لئے میں اپنا پیسہ بچا رہا ہوں۔ یہ روکنا بھی اللہ کیلئے ہو گیا یہ بھی ایمان کی علامت ہے۔
تیسری علامت یہ ہے کہ واحب للہ یعنی اگر کسی سے محبت کرے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کیلئے کرےمثلاً کسی اللہ والے سے جو محبت ہوجاتی ہے تو یہ محبت پیسہ کمانے کیلئے نہیں ہوتی۔بلکہ ان سے محبت اس لئے ہوتی ہے کہ ان سے تعلق رکھیں گے تو ہمارا دینی فائدہ ہوگا اور اللہ تعالیٰ راضی ہوجائینگے۔ یہ محبت صرف اللہ کیلئے ہے یہ بھی ایمان کی علامت ہے۔
چوتھی علامت یہ ہے کہ بغض بھی اللہ کے لئے ہو ۔جس آدمی پر غصہ ہےتووہ اس کی ذات سے نہ ہو بلکہ اس کے بُرے عمل سے ہو۔ یا اس کی کسی ایسی بات سے ہو جو اللہ کی ناراضگی کا سبب ہوتو یہ غصہ اور ناراضگی اللہ تعالیٰ کیلئے ہوا(اصلاحی خطبات ج ۸)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (77-79) 3 جلد
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00