زبیر بن العوام کا سختیاں برداشت کرنا
رضی اللہ تعالیٰ عنہما
حضرت ابو الاسود کہتے ہیں کہ حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہما آٹھ سال کی عمر میں مسلمان ہوئے اور اٹھارہ سال کی عمر میں انہوں نے ہجرت کی ان کے چچا ان کو چٹائی میں لپیٹ دیتے اور ان کو آگ کی دھونی دیتے اور کہتے کفر کی طرف لوٹ آؤ۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کہتے میں کبھی کافر نہ بنوں گا۔
حضرت حفص بن خالد کہتے ہیں کہ موصل سے ایک بڑی عمر کے بزرگ ہمارے پاس آئے اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ میں ایک سفر میں حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا۔ ایک چٹیل میدان میں ان کو نہانے کی ضرورت پیش آ گئی جہاں نہ پانی تھا نہ گھاس اور نہ کوئی انسان۔ انہوں نے کہا (میرے نہانے کے لئے) ذرا پردے کا انتظام کر دو۔
میں نے ان کے لئے پردے کا انتظام کیا (نہانے کے دوران) اچانک میری نگاہ ان کے جسم پر پڑ گئی تو میں نے دیکھا کہ ان کے سارے جسم پر تلوار کے زخموں کے نشان ہیں میں نے ان سے کہا میں نے آپ کے جسم پر اتنے زخموں کے نشان دیکھے ہیں کہ اتنے میں نے کسی کے جسم پر نہیں دیکھے ہیں۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کیا تم نے دیکھ لیا؟ میں نے کہا جی ہاں۔
آپ نے فرمایا اللہ کی قسم! ان میں سے ہر زخم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں لگا ہے۔ اور اللہ کے راستہ میں لگا ہے۔
حضرت علی بن زیدؒ کہتے ہیں کہ جس آدمی نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو دیکھا ۔ اس نے مجھے بتایا کہ ان کے سینے پر آنکھ کی طرح نیزے اور تیر کے زخموں کے نشان تھے۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 230
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔
0 Comments