پہلے اسلام ظاہر کرنے والے سات لوگ

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

پہلے اسلام ظاہر کرنے والے سات لوگ
اور مؤذنِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کا سختیاں برداشت کرنا

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اسلام کو ظاہر کرنے والے سات آدمی ہیں۔
۔1۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
۔2۔ حضرت ابوبکر
۔3۔ اور حضرت عمار
۔4۔ اور ان کی والدہ حضرت سمیہ
۔5۔ اور حضرت صہیب
۔6۔ اور حضرت بلال
۔7۔ اور حضرت مقداد رضی اللہ عنہم
اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت ان کے چچا کے ذریعہ سے کی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی حفاظت ان کی قوم کے ذریعہ سے کی۔
باقی تمام آدمیوں کو مشرکین نے پکڑ کر لوہے کی زرہیں پہنائیں اور انہیں سخت دھوپ میں ڈال دیا جس سے وہ زرہیں بہت گرم ہو گئیں اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ باقی سب نے مجبور ہو کر ان مشرکوں کی بات مان لی لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اللہ کے دین کے بارے میں اپنی جان کی کوئی پرواہ نہ تھی اور ان کی قوم کے ہاں ان کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔
چنانچہ مشرکوں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر لڑکوں کے حوالے کر دیا جو انہیں مکہ کی گلیوں میں چکر دیتے تھے اور وہ احد احد کہتے رہتے (یعنی معبود ایک ہی ہے)۔
حضرت عروہ بن زبیررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ بنو جمح قبیلہ کی ایک عورت کے غلام تھے اور مشرکین ان کو مکہ کی تپتی ہوئی ریت پر لٹا کر تکلیف پہنچاتے اور ان کے سینے پر پتھر رکھ دیتے تاکہ ان کی کمر گرم رہے اور یہ تنگ آ کر مشرک ہوجائیں لیکن وہ احد احد کہتے رہتے۔
ورقہ (ابن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچا زاد بھائی) اس حال میں ان کے پاس سے گزرتے اور کہتے اے بلال! احد احد یعنی ہاں واقعی معبود ایک ہی ہے (اور مشرکوں سے کہتے) اللہ کی قسم! اگر تم نے ان کو قتل کر دیا تو میں ان کی قبر کو برکت اور رحمت کی جگہ بناؤں گا۔
حضرت عروہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ورقہ بن نوفل حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرتے اور مشرک انہیں تکلیفیں پہنچا رہے ہوتے اور حضرت بلال احد احد کہہ رہے ہوتے یعنی معبود ایک ہی ہے تو ورقہ کہتے واقعی معبود ایک ہی ہے اور اے بلال! وہ معبود اللہ ہے۔ پھر ورقہ بن نوفل امیہ بن خلف کی طرف متوجہ ہوتے جو کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو تکلیفیں پہنچا رہا ہوتا تھا۔
تو ورقہ کہتے میں اللہ عزوجل کی قسم کھا کر کہتا ہوں اگر تم نے اسے قتل کر دیا تو میں ان کی قبر کو برکت اور رحمت خداوندی کی جگہ بناؤں گا۔

ایک دن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حضرت بلال رضی اللہ عنہ پر گزر ہوا وہ مشرک ان کو تکلیفیں پہنچا رہے تھے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے امیہ سے کہا ارے! کیا تم اس مسکین کے بارے میں اللہ سے نہیں ڈرتے ہو؟ کب تک (ان کو یوں سزا دیتے رہو گے) امیہ نے کہا تم نے ہی تو ان کو بگاڑا ہے اب تم ہی ان کو تکلیفوں سے چھڑاؤ۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا اچھا میں انہیں چھڑانے کے لئے تیار ہوں۔ میرے پاس ایک کالا غلام ہے جو ان سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہے اور وہ تمہارے دین پر ہے وہ غلام تمہیں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بدلہ میں دیتا ہوں۔ امیہ نے کہا مجھے قبول ہے۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا وہ میں نے تمہیں دے دیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنا وہ غلام دے کر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو لے لیا اور انہیں آزاد کر دیا۔
مکہ سے ہجرت کرنے سے پہلے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسلام کی وجہ سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ چھ اور غلاموں کو آزاد کیا۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 230 – 231

Written by Huzaifa Ishaq

23 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments