مفتی اعظم حضرت مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ کا ایک واقعہ
حضرت مولانا مفتی رفیع عثمانی صاحب مدظلہم اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں:۔
میں اپنے والد ماجد رحمۃاللہ علیہ کا واقعہ سناتا ہوں انتقال سے چند روز پہلے کی بات ہے۔
فرمانے لگے: دیکھو وہ ایک تار لٹکا ہوا ہے اس کے اندر بہت سارے کاغذ پروئے ہوئے ہیں…. وہ تار اٹھا لاؤ….۔
میں اٹھالایا تو اس میں بہت سارے کیش میمو تھے دارالعلوم کے مطبخ سے آٹا کھانا خریدا اتنے پیسے….اور ذاتی کال ٹیلی فون پر کی اس کا معاوضہ اتنے پیسے…. دارالعلوم کی گاڑی ذاتی کام میں استعمال ہوئی اس کے پیسے جمع کرائے گئے اس کا کیش میمو…. غرض رسیدوں اور کیش میمووں کا ایک موٹا گڈا تھا…. فرمایا کہ اگرچہ اس کا حساب مکمل ہوچکا…. میں ادائیگی بھی کرچکا…. اب ان کو محفوظ رکھنے کی کوئی اور ضرورت نہیں…. لیکن میں اس واسطے رکھتا ہوں کہ بعض لوگ اہل مدارس پر تہمت لگایا کرتے ہیں پر کہ یہ لوگ چندہ کھاتے ہیں…. مدرسہ کا پیسہ کھاتے ہیں…. یہ میں نے اس واسطے رکھا ہوا ہے کہ اگر کوئی اعتراض کرے تو اس کے منہ پر مار سکوں کہ لو اس کو دیکھ لو….(رسالہ البلاغ)
کتاب کا نام : ایک ہزار پرتاثیر واقعات صفحہ 86۔

ایک ہزار پُرتاثیر واقعات
ایک ہزار پُرتاثیر واقعات
عبرت و نصیحت سے بھرپور دل کی دنیا بدلنے میں اکسیر اولیاء اللہ کے ارشاد فرمودہ دلچسپ و حیرت انگیز واقعات۔