حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ اور بادشاہ
حضرت جنیدؒ کو ایک مرتبہ خلیفہ وقت نے کسی بات پر برہم ہوکر بلا بھیجا….۔
حضرت شبلیؒ ساتھ تھے جب روبرو ہوئے تو خلیفہ نے برا بھلا کہنا شروع کیا….۔
حضرت شبلیؒ چونکہ نوجوان تھے نیز ان کے پیر کو برا بھلا کہا جارہا تھا‘ آپ کو جوش آیا‘۔
قالین پر ایک شیر کی تصویر بنی ہوئی تھی آپ نے اس پر نظر ڈالی تو وہ شیر مجسم ہوکر خلیفہ کی طرف خشم آگیں نظر سے دیکھنے لگا‘۔ حضرت جنیدؒ کی جو اس پر نظر پڑی تو آپ نے حضرت شبلیؒ کو گھور کر دیکھا اور اس شیر کو تھپک دیا وہ مثل سابق شیر قالین ہوگیا…. تھوڑی دیر میں حضرت شبلیؒ نے اشارہ کیا اور پھر مجسم ہوکر سامنے ہوا اس مرتبہ خلیفہ وقت کی نگاہ اس پر پڑی‘۔
خوف کے مارے تھرا گیا اور دست بستہ اپنی جرأت کی معافی چاہی‘ حضرت جنیدؒ نے اس شیر کو مثل سابق کردیا اور خلیفہ وقت سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ آپ کچھ اندیشہ نہ کریں آپ کو کچھ گزند نہیں پہنچ سکتی‘ آپ خلیفہ وقت ہیں آپ کی اطاعت اور ادب ہم پر واجب ہے یہ لڑکا ہے آداب شاہی سے واقف نہیں ہے آپ کا جو دل چاہے کہئے…. (امثال عبرت)
کتاب کا نام : ایک ہزار پرتاثیر واقعات صفحہ 82۔
ایک ہزار پُرتاثیر واقعات
ایک ہزار پُرتاثیر واقعات
عبرت و نصیحت سے بھرپور دل کی دنیا بدلنے میں اکسیر اولیاء اللہ کے ارشاد فرمودہ دلچسپ و حیرت انگیز واقعات۔
0 Comments