نماز اشراق کی فضیلت

پورے دن کے کاموں کی کفالت

ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی
۔‘‘وَاِبْرَاھِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰی’’۔
اور پھر ان سے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ ‘‘وَفّٰی’’ کا مطلب کیا ہے؟
ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مراد یہ ہے کہ:۔
۔‘‘وَفِی عَمَلِ یَوْمِہٖ بِاَرْبَعَ رَکَعَاتٍ فِیْ اَوَّلِ النَّھَارِ’’ (ابن کثیر)۔
یعنی انہوں نے اپنے دن کے اعمال کی تکمیل اس طرح کردی کہ شروع دن میں چار رکعت (نمازِ اشراق کی) پڑھ لیں… اس کی تائید اِس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو ترمذی نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
۔‘‘یَا اِبْنَ اٰدَمَ اِرْکَعْ لِیْ اَرْبَعَ رَکْعَاتٍ مِنْ اَوَّلِ النَّھَارِ اَکْفِکَ اٰخِرَہ’’ (ابن کثیر)۔
۔‘‘یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے آدم کے بیٹے تو شروع دن میں میرے لیے چار رکعتیں پڑھ لیا کر تو میں آخر دن تک تیرے سب کاموں کی کفالت کروں گا…’’۔
اور ابن ابی حاتم ہی نے ایک روایت حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:۔
میں تمہیں بتلاؤں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ‘‘الذی وفّٰی’’ کا خطاب کیوں دیا… پھر فرمایا کہ:۔
وجہ یہ ہے کہ وہ روزانہ صبح شام ہونے کے وقت یہ پڑھا کرتے تھے:۔
۔‘‘فَسُبْحَانَ اللّٰہِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وََعَشِیًّا وَّحِیْنَ تُظْھِرُوْنَ’’ (ابن کثیر، معارف القرآن، ص:217، ج:8)

کتاب کا نام: مجربات اکابر
صفحہ نمبر: 127 – 128