Tragic Karsaz Road Accident: Danish Iqbal’s Wife Natasha Involved in Fatal Crash – August 2024
خبروں کے مطابق:18 اگست 2024 کو کراچی کے مصروف علاقے کارساز روڈ پر ایک المناک حادثہ پیش آیا جس میں مشہور کاروباری شخصیت دانش اقبال صاحب کی بیوی نتاشہ دانش، کی تیز رفتار لینڈ کروزر نے دو قیمتی جانوں کو نگل لیا۔جبکہ کچھ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق، حادثے کی وجہ نتاشہ دانش کی گاڑی کی تیز رفتاری تھی جس نے گاڑی کو بے قابو کر دیا اور یہ افسوسناک حادثہ رونما ہوا۔
یہ حادثہ ہر لحاظ سے دلخراش ، دردناک اور افسوسناک واقعہ تھا۔اور اس پر عوام کا غم و غصہ بھی بجا ہے۔ تاہم اس غم و غصے کا اظہار جس انداز میں کیا گیا، اس نے صورتحال کو اور بھی پیچیدہ بنا دیا۔
پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر اداروںکو خاص طور پر پولیس اور عدلیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس تنقید میں گالم گلوچ اور الزام تراشی کا ایک سیلابی ریلا قابو سے باہر ہوگیا جو کہ نہ صرف غیر مناسب ہے بلکہ مسائل کے حل میں بھی رکاوٹ بن سکتا ہے۔یہ عوامی غم و غصہ کا گالم گلوچ کے اندا ز میں ظاہر ہونااندرونی انتشار کو بڑھاوا دیتا ہے، جو کہ کسی بھی صورت میں فائدہ مند نہیں ہے۔
عدلیہ بک گئی ہے، دیت کو جان کی قیمت کہہ کر مذاق اڑایا گیا، پاکستانی قانون کو بکاؤ کہا گیا اور اس طرح کے سینکڑوں تبصرے جو ہوشربا ہیں وہ سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملے۔
ایسے مواقع پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانا اور ان پر بے جا تنقید کرنا نہ صرف معاملے کو حل کرنے میں مشکلات پیدا کرتا ہے بلکہ قومی یکجہتی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اداروں کے خلاف بے جا غصہ نکالنے سے حالات میں کبھی بھی بہتری نہیں آئے گی، بلکہ مسائل اور بھی گھمبیر ہو سکتے ہیں۔
دوستو! میں سمجھتا ہوں کہ یہ واقعہ بہت ہی کربناک ہے لیکن ہمیں ایک قوم کی حیثیت سے یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح اپنےجذبات کو مہذب اور شائستہ انداز میں ظاہر کریں۔ تاکہ امن و امان برقرار رہے اور ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں کو بہتر انداز میں نبھا سکیں۔
سوشل میڈیا پر زہر اگلنے کی بجائے اپنی باتوں کو مدلل اور مہذب انداز میں پیش کرنے کا طریقہ ہمیں سیکھنا ہوگا تاکہ کسی بھی اچانک حادثے میں بدامنی کی فضا نہ پھیلے اور آپسی انتشار کا موقع نہ بنے۔
ملکی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اپنے جذبات کو کنٹرول میں رکھیں اور معاشرتی بہتری کے لیے تعمیری تجاویز دیں۔ یہ نہ صرف ہمارے معاشرے کی بہتری کے لیے ضروری ہے بلکہ ملکی استحکام کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
اس قسم کے واقعات میں، بحیثیت قوم ہمیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اور تعمیری سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے تاکہ ہم ایک مستحکم اور خوشحال معاشرہ تشکیل دے سکیں۔
0 Comments