Table of Contents
رمضان میں عبادت
رمضان المبارک عبادت کا مہینہ ہے، لیکن اگر رمضان کا مہینہ آیا اور گزر گیا اور تمہاری عبادت میں کوئی بہتری نہ آئی، تو تم دو میں سے ایک قسم کے شخص ہو:۔
یا تو تم پہلے ہی عبادت گزار ہو: اور رمضان کے علاوہ بھی تمہاری عبادت کا معیار اتنا بلند ہے کہ تمہیں کسی اضافے کی ضرورت نہیں (یعنی فرائض، واجبات، نوافل اور مستحبات سب کی ادائیگی پہلے سے ہی ہورہی تھی) ۔ لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے ۔ ایسے اولیاء اللہ نایاب ہوتے ہیں۔
یا پھر تم وہ شخص ہو جس نے اس مہینے سے فائدہ نہیں اٹھایا، اور عبادات کے معاملے میں اپنی کوتاہیوں پر قائم رہا۔ جیسے پہلے ہر عبادت میں سستی اور غفلت برتتا تھا اُسی طرح اب بھی قائم ہے ۔
لہٰذا اس دوسرے قسم کے شخص کو اپنی روش بدلنے کی ضرورت ہے اور رمضان المبارک میں عبادات کی کثرت کرنے کی ضرورت ہے اور چاہئے کہ کچھ باتیں عبادت خداوند سے متعلق جان لیں ۔
عبادت کی وسعت اور جامعیت:۔
عبادت صرف نماز، روزہ، صدقہ اور دیگر ظاہری عبادات تک محدود نہیں، بلکہ اس میں وہ سب کچھ شامل ہے جسے اللہ نے اپنے دین میں مشروع قرار دیا ہے۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالیٰ عبادت کی تعریف ان الفاظ میں کرتے ہیں:۔
۔”عبادت ایک جامع اصطلاح ہے، جس میں ہر وہ قول اور عمل شامل ہے جو اللہ کو محبوب اور پسندیدہ ہو، چاہے وہ ظاہری ہو یا باطنی۔”۔
اس تعریف کی روشنی میں، عبادت میں ہر نیک عمل شامل ہوجائیگا ۔ چاہے وہ اخلاقی ہو، سماجی ہو یا کسی اور شکل میں ہو ۔ بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ہو۔
رمضان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقۂ عبادت:۔
عبادت گزاروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ جانیں کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ عبادت کیا تھا۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عام دنوں میں بھی سب سے زیادہ عبادت گزار تھے، مگر رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت مزید بڑھ جاتی تھی۔
امام ابن القیم رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں:۔
۔”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں عبادات میں بہت زیادہ اضافہ فرما دیتے تھے۔ حضرت جبرائیلؑ رمضان میں آپ ﷺ کے ساتھ قرآن کا دور کیا کرتے، اور جب جبرائیلؑ آپ ﷺ سے ملتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی ہو جاتے(یعنی ماہ رمضان میں)، بلکہ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخاوت کرنے لگتے۔ آپ ﷺ رمضان میں کثرت سے صدقہ، خیرات، تلاوتِ قرآن، نماز، ذکر، اور اعتکاف فرمایا کرتے، اور رمضان میں ایسی عبادات کرتے جو دیگر مہینوں میں نہ کرتے تھے۔” (زاد المعاد)۔
یہ بات واضح کرتی ہے کہ رمضان میں عبادت کا معیار عام دنوں سے بڑھا ہوا ہونا چاہیے۔
عبادت میں سنت کے مطابق ہونا ضروری ہے:۔
عبادت کے معاملے میں کسی قسم کی بدعت کو جگہ نہیں دی جا سکتی۔ عبادت صرف وہی معتبر ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی ہے۔
عبادت میں کسی بھی بدعت کو شامل کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
۔”عبادت صرف اسی طریقے پر کی جائے گی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمائے ہیں، کیونکہ دین کی بنیاد دو اصولوں پر ہے:۔
صرف اللہ کی عبادت کی جائے۔
اللہ کی عبادت صرف اسی طریقے سے کی جائے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا، نہ کہ کسی اور خود ساختہ طریقے سے۔”۔
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
۔”پھر ہم نے تمہیں دین کے ایک واضح راستے پر کر دیا، پس تم اسی کی پیروی کرو، اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے۔” (الجاثیہ: 18-19)۔
لہٰذا، عبادت میں کسی ایسی چیز کو شامل کرنا جو نبی ﷺ اور صحابہ کرامؓ کے دور میں نہ تھی، ایک گمراہی ہوگی، چاہے وہ کتنی ہی ظاہری طور پر نیکی کیوں نہ لگے۔
عبادت میں مقدار اور معیار کی اہمیت:۔
اگرچہ رمضان میں عبادات کی کثرت مطلوب ہے، لیکن اس سے زیادہ اہم عبادت کا معیار ہے۔ مثلاً
دو رکعتیں خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھنا، دس رکعتوں سے بہتر ہے جو جلد بازی میں ادا کی جائیں
یہی اصول تمام عبادات پر لاگو ہوتا ہے۔ روزے میں بھی مقصد محض بھوکا رہنا نہیں، بلکہ تقویٰ حاصل کرنا ہے۔ نماز میں مقصد محض رکعتوں کی تعداد نہیں، بلکہ اللہ کے سامنے عاجزی اور خشوع پیدا کرنا ہے۔ تو عبادت کی مقدار بڑھانا بھی ضروری ہے اور ساتھ ساتھ اُسکا معیار یعنی اُسکو سنت کے مطابق ادا کرنا بھی ضروری ہے ۔ یہی وہ طریقہ ہے جس سے ہم رمضان کا حقیقی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
رمضان المبارک سے متعلق معلومات اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/ramadhan_urdu_islamic_guide_free/
Featured products
New Year BooksOffer 2025
Original price was: ₨ 5930.00.₨ 4750.00Current price is: ₨ 4750.00.Ramzan Ul Mubarak Ki Behtareen Kitabein
Original price was: ₨ 4480.00.₨ 4030.00Current price is: ₨ 4030.00.مجموعہ حضرت تھانوی پیکیج
₨ 11100.00