رمضان میں کھانے پینے کی رہنمائی

Ramadhan Urdu Guide Articles and Blogs FREE By Online Bookstore KitabFarosh
رمضان میں کھانے پینے کی رہنمائی
روزے کا مقصد صرف بھوک نہیں، بلکہ روحانی تزکیہ:۔

روزے کا مقصد محض بھوکا اور پیاسا رہنا نہیں، بلکہ اپنی روح کو پاکیزہ بنانا ہے۔ یہ تزکیہ اسی وقت حاصل ہوتا ہے جب انسان خواہشات میں اعتدال اختیار کرے اور اللہ کی عبادت میں مشغول ہو، خاص طور پر رمضان کی بابرکت راتوں میں۔
لیکن اگر کوئی شخص دن میں روزہ رکھ کر رات کو کھانے میں اسراف کرے اور اپنا زیادہ وقت کھانے میں ضائع کرے تو وہ رمضان المبارک کی برکات سے محروم رہتا ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ رمضان میں اپنے کھانے پینے کے معمولات کو متوازن رکھے اور نبی کریم ﷺ کی سنت کو اپنائے۔

نبی کریم ﷺ کا افطار کا طریقہ:۔

نبی کریم ﷺ کا افطار کا طریقہ سادہ اور اعتدال پر مبنی تھا، جیسا کہ حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں:۔
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُفْطِرُ عَلَى رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ فَعَلَى تَمَرَاتٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ.
۔(سنن أبي داود)۔
مفہومی ترجمہ: رسول اللہ ﷺ مغرب کی نماز سے پہلے چند تازہ کھجوروں پر افطار فرماتے، اگر تازہ کھجوریں نہ ملتیں تو خشک کھجوروں سے افطار فرماتے، اور اگر یہ بھی نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی نوش فرماتے۔
آج کل عام طور پر لوگ مغرب کی نماز سے پہلے ہی بھرپور کھانا کھا لیتے ہیں، جس کی وجہ سے تراویح میں سستی اور عبادات میں کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر سنت کے مطابق پہلے ہلکا افطار کیا جائے، پھر نماز پڑھی جائے، اور اس کے بعد کھانے کی مقدار محدود رکھی جائے، تو زیادہ چستی اور عبادات میں توجہ حاصل ہو سکتی ہے۔

خواتین اور وقت کا ضیاع باورچی خانے میں:۔

رمضان میں اکثر خواتین زیادہ وقت کھانے بنانے میں گزار دیتی ہیں، جو کہ مناسب نہیں ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ رمضان میں کھانے کی مقدار کم ہونی چاہیے، کیونکہ دن میں کھانے کی تعداد کم ہو جاتی ہے، لیکن حقیقت میں رمضان میں کھانے کے اخراجات اور کھانے کی تیاری عام دنوں سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ پہلے سے زیادہ وقت کچن میں گزارتے ہیں اور پہلے سے بھی زیادہ کھانے تیار کرتے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں خواتین دن کا قیمتی وقت کھانے کی تیاری میں گزار دیتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ افطار کے وقت دعا کرنے سے محروم رہتی ہیں۔ اسی کی وجہ سے پھر عبادات، خاص طور پر تراویح اور تلاوتِ قرآن میں کمی آ جاتی ہے۔
حضرت مقدام بن معدی کربؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
مَا مَلأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ، حَسْبُ الآدَمِيِّ لُقَيْمَاتٌ يُقِمْنَ صُلْبَهُ، فَإِنْ غَلَبَتْ الآدَمِيَّ نَفْسُهُ، فَثُلُثٌ لِلطَّعَامِ، وَثُلُثٌ لِلشَّرَابِ، وَثُلُثٌ لِلنَّفَسِ.
۔(سنن ابن ماجہ)۔
مفہومی ترجمہ: کسی انسان نے اپنے پیٹ سے بدتر کوئی برتن نہیں بھرا، آدمی کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی رکھیں، لیکن اگر زیادہ کھانے کی ضرورت ہو تو ایک تہائی کھانے کے لیے، ایک تہائی پانی کے لیے، اور ایک تہائی سانس کے لیے رکھے۔
اس لیے سب مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رمضان میں کھانے کو سادہ رکھیں اور عبادات کے لیے زیادہ وقت نکالیں۔

سحری کی فضیلت:۔

سحری کا کھانا برکت والا عمل ہے، جسے نبی کریم ﷺ نے بہت تاکید سے اختیار کرنے کا حکم دیا، جیسا کہ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے:۔
تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً
۔(صحیح البخاری)۔
مفہومی ترجمہ: سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
اسی طرح حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:۔
إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الْمُتَسَحِّرِينَ۔
۔(المعجم الأوسط للطبرانی)۔
مفہومی ترجمہ: بے شک اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل کرتے ہیں۔
یہاں تک کہ اگر کھانے کے لیے کچھ نہ ہو، تو پانی کا ایک گھونٹ بھی سحری میں کافی ہے، جیسا کہ حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے:
السَّحُورُ أَكْلُهُ بَرَكَةٌ، فَلا تَدَعُوهُ، وَلَوْ أَنْ يَجْرَعَ أَحَدُكُمْ جُرْعَةً مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الْمُتَسَحِّرِينَ۔
۔(مسند أحمد)۔
مفہومی ترجمہ: سحری کھانے میں برکت ہے، اسے نہ چھوڑو، چاہے ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر درود بھیجتے ہیں۔
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سحری چھوڑنا نہیں چاہیے۔ (بعض لوگ رات کے وقت کھانا کھا کر سوجاتے ہیں اور سحری کے وقت نہیں بیدار ہوتے۔ یہ طرز عمل مناسب نہیں ہے۔ سحری کے وقت کھانا کھانا چاہئے) چاہے معمولی مقدار میں ہی کچھ کھا لیا جائے۔
خلاصہ یہ ہے کہ رمضان میں کھانے کو محدود اور سادہ رکھا جائے تاکہ عبادات میں خلل نہ آئے۔ نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق پہلے ہلکا افطار کیا جائے، پھر مغرب کی نماز پڑھی جائے، اور اس کے بعد محدود مقدار میں کھایا جائے۔ خواتین کو زیادہ وقت باورچی خانے میں ضائع کرنے کے بجائے عبادات کے لیے وقت نکالنا چاہیے۔ سحری ضرور کھائی جائے، کیونکہ اس میں اللہ کی رحمت اور برکت شامل ہے۔

رمضان المبارک سے متعلق معلومات اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/ramadhan_urdu_islamic_guide_free/

Featured products

Written by Huzaifa Ishaq

7 February, 2025

You May Also Like…

Pin It on Pinterest

Share This