جسمانی وروحانی عبادات
نماز میں قیام رکوع تشہد کی ساری حرکات جسم کے ذریعے انجام پاتے ہیں۔ روزہ بھی جسمانی عبادت ہے۔ زکوٰۃ میں مال کی ایک خاص مقدار اپنے ہاتھ سے دی جاتی ہے‘ حج بھی ایک جسمانی عبادت ہے۔ جس طرح یہ سب عبادتیں جسم سے تعلق رکھتی ہیں اسی طرح بہت سے فرائض ہماری روح اور باطن سے متعلق رکھے ہیں۔
مثلاً یہ حکم دیا کہ ہر انسان کو تواضع اختیار کرنی چاہیے۔ اب یہ تواضع جسم کا فعل نہیں ہے یہ دل باطن اور روح کا فعل ہے تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ یہ صفت اپنے دل میں پیدا کی جائے۔ یہ سمجھ لیجئے کہ تواضع کا تعلق جسم سے نہیں ہے تواضع کا تعلق دل اور روح سے ہے۔
انسان دل میں اپنے آپ کو بے حقیقت سمجھے کہ میری کوئی حقیقت نہیں ہے‘ میں تو ایک بے کس اور بے بس بندہ ہوں۔ یہ خیال دل کے اندر پیدا ہو جائے‘ اس کو تواضع کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اسی کا حکم دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں اخلاص کا حکم دیا ہے کہ اپنے اندر اخلاص پیدا کرو۔ اسی طرح کسی نعمت کے حاصل ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا حکم ہے جس کا تعلق روح سے ہے کہ جتنا شکر ادا کیا جائے روح طاقت ور ہوتی ہے۔
کسی ناگوار حالت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھ کر صبر کرنے کا حکم ہے۔ لہٰذا بہت سے احکام ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ہماری روح اور ہمارے باطن سے متعلق ہم کو عطا فرمائے ہیں یاد رکھئے! صبر کے موقع پر صبر کرنا ایسا ہی فرض ہے جیسا کہ نماز پڑھنا فرض ہے۔
اسی طرح مواقع شکر پر شکرکرنا فرض ہے اخلاص کے موقع پر اخلاص کرنا فرض ہے تو یہ سب فرائض اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائے ہیں۔ تکبر ایک باطنی بیماری ہے جو ہاتھ پائوں سے انجام نہیں دی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو اتنا ہی حرام قرار دیا ہے جتنا شراب پینا حرام ہے۔ اسی طرح حسد بھی ایک باطنی بیماری ہے جو دیگر گناہوں کی طرح حرام ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/
Featured products
بوادر النوادر (77-79) 3 جلد
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00