اللہ والوں کی جوتیاں اٹھاؤ پھر دیکھو مولویو! تمہارے علم میں اللہ کی خوشبو دیتا ہے۔ مدارس سے عالم منزل بن کر نکلنے والوں کو اسی لیے کوئی نہیں پوچھتا کہ عالم منزل ہے اور بالغ منزل نہیں ہے۔ آپ روۓ زمین پر ایک عالم کو ثابت نہیں کر سکتے جس نے ایک معتد بہ زمانہ اولیاء اللہ کی صحبت اٹھائی ہو اور وہ ذلیل یا رسوا ہوا ہو ، مقبول بین الخلق نہ ہو۔ یہ جو آج کل کا طریقہ ہے کہ مولوی لوگ قربانی کی کھالوں کے لیے دروازے دروازے جاتے ہیں یہ وہی عالم کر سکتا ہے جس نے کسی اللہ والے کی جو تیاں نہیں اٹھائی ہوں ، جو لوگ صاحب باطن ہیں اور باطن میں اللہ کو رکھتے ہیں ان کو اللہ غیرت بھی دیتا ہے ، وہ کبھی کسی کے پاس نہیں جاتے۔
میرے بیٹے مولانا مظہر نے مولانا ابرار الحق صاحب کی خدمت کی ، عشاء کے بعد سر میں تیل لگایا تو فجر ہوگئی تو حضرت کو بھی حیرت ہوئی ، لیکن اس خدمت کا یہ انعام ملا کہ آج وہ مجاز بیعت ہیں اور ایک بہت بڑا مدرسہ چلارہے ہیں اور علماء ان سے بیعت ہو رہے ہیں۔ میں تو آپ ہی لو گوں کو چلا رہا ہوں، میں اب مدرسہ چلانے کے قابل نہیں ہوں بس گر وہ عاشقاں پر عاشق ہوں، اللہ کے عاشقوں پر عاشق ہوں، سڑک ہو ، دریا کا کنارہ ہو ، جنگل ہو میری یہی خانقاہ ہے۔ بولو اس وقت یہ زمین اور یہ سڑک خانقاہ ہے یا نہیں؟
کتاب کا نام: آفتاب نسبت مع اللہ
صفحہ نمبر: 453

آفتاب نسبت مع اللہ
شیخ العرب والعجم عارف بااللہ مجددزمانہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر کے جنوبی افریقہ کے آٹھویں سفر کے ارشادات پر ایک بہترین کتاب