حکیم اختر صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب تک بچہ پیدا نہیں ہوتا تو ماں کے پستانوں میں خون بھرا ہوتا ہے، لیکن جیسے ہی بچہ پیدا ہوا اور رویا تو اسکے رونے کی آواز سے ماں کے پستانوں کا سارا خون دودھ میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ جب بندہ اللہ سے روتا ہے تو اللہ کا غضب بھی رحمت میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ جب ماں کی رحمت سے اسکا خون دودھ بن سکتا ہے تو بندے کی توبہ واستغفار سے سے اللہ تعالیٰ کا غضب دریائے رحمت میں کیوں تبدیل نہ ہوگا ۔
لہذا وہی بندہ جو مغضوب تھا اب مرحوم و مغفور ہوگیا ہے ۔ اس پر رحمت کی بارش شروع ہوگئی ہے ۔ بچہ جب پیدا ہوتا ہے
تو اللہ تعالیٰ ہی اسکو رونا سکھا دیتے ہیں ۔ تاکہ ماں کی چھاتیوں کا خون دودھ میں تبدیل ہوکر اسکی غذا تیار ہوجائے ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ جس کو اپنی رحمت کا پیار دینا چاہتا ہے تو اسکو رونے کی توفیق بھی دیتا ہے ۔ اگر پیدا ہونے کے بعد بچہ نہ روئے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ بچہ مردہ پیدا ہوا ہے ۔ تو بچے کا رونا اسکی حیات جسمانی کی علامت ہے ۔ اسی طرح جب بندہ روتا ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسکو حیات ایمانیہ عطا ہونے کی علامت ہے ۔
کتاب آفتاب نسبت مع اللہ ۔ 578
آفتاب نسبت مع اللہ
شیخ العرب والعجم عارف بااللہ مجددزمانہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر کے جنوبی افریقہ کے آٹھویں سفر کے ارشادات پر ایک بہترین کتاب
0 Comments