آپس میں اتفاق و اتحاد کی فضیلت

مسنون زندگی قدم بہ قدم

آپس میں اتفاق و اتحاد کی فضیلت

خاندان میں اجتماعیت برقرار رکھنا اور آپس میں ساتھ رہنا اور ایک دوسرے کی ضرورتوں کو پورا کرنا آپس کے حقوق ادا کرنا یہ اسلامی تعلیمات کا ایک حصہ ہے۔ اُمت میں اجتماعیت ہونے اور تفرقہ بازی کی ممانعت پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی جگہ احادیث ارشاد فرمائی ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتزال و تفرقہ سے بہت زیادہ ڈرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اجتماع و اتحاد کا حکم دیتے۔ حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
شیطان ایک اور دو کا تو ارادہ کرتا ہے مگر جب تین ہو جاتے ہیں تو پھر ان کا ارادہ نہیں کرتا۔ (مالک)
ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جب قافلہ اُترا تو لوگ آرام کرنے کے لیے اِدھر اُدھر متفرق ہوگئے، گویا ان میں کوئی تعلق ہی نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منظر کو ناپسند فرمایا اور اس سے نفرت دلائی۔
حضرت ابو ثعلبہ سے روایت ہے کہ جب لوگ کسی منزل پر اُترتے تو مختلف درّوں اور وادیوں میں پھیل جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا یہ افتراق شیطان کی طرف سے ہے۔
بعدازاں وہ جب کبھی بھی اُترتے تو ایک دوسرے سے مل کر بیٹھتے حتیٰ کہ اگر ان پر ایک کپڑا ڈال دیا جاتا تو وہ ان کو احاطہ کرلیتا، یہ احساسات کے متحد ہونے، تبادلہ محبت اور انتظام صفوف کا اثر ہے۔
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کو تین راتوں سے زیادہ (قطع تعلقی کرکے) چھوڑے رکھے کہ دونوں ملیں تو یہ اِدھر کو منہ پھیرلے اور وہ اُدھر کو منہ پھیرلے اور دونوں میں افضل وہ ہے جو (میل جول کرنے کے لیے) سلام میں پہل کرے۔ (مسلم)
تنگ دست آدمی جو رشتہ داروں سے میل ملاپ رکھے، اس مالدار سے اچھا ہے جو ان سے قطع تعلق کرے۔ (خزینۃ الاخلاق)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :۔
۔‘‘خدا وند قدوس کے کچھ اس طرح بندے ہیں کہ قیامت کے دن جن کے واسطے منبر بچھائے جائیں گے اور حضرات انبیاء علیہم السلام اور حضرات شہداء کرام ان پر رشک فرمائیں گے اور وہ نہ تو نبی ہوں گے اور نہ شہید ہوں گے۔
حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یارسول اللہ! وہ کون ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘جو لوگ صرف خدا وند تعالیٰ کے واسطے باہمی محبت اور تعلق قائم رکھتے ہیں۔’’ ایک اور جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے:۔
۔‘‘قیامت میں ایک شخص لایا جائے گا جس نے دُنیا میں اچھے اعمال کیے ہوں گے مگر عذاب میں ڈالا جائے گا کیونکہ اس نے کسی بات سے اُمت میں تفریق ڈالی ہوگی۔’’

نیک لوگوں کے پاس بیٹھنا

حضرت ابو رزین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
کیا میں تم کو ایسی بات نہ بتلاؤں جس پر اس دین کا (بڑا) مدار ہے جس سے تم دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل کرسکتے ہو؟۔
ایک تو اہل ذکر کی مجالس کو مضبوط پکڑلو اور دوسرے جب تنہا ہوا کرو جہاں تک ممکن ہو ذکر اللہ کے ساتھ زبان کو متحرک رکھو (اور تیسرے) اللہ تعالیٰ ہی کے لیے محبت رکھو اور اللہ تعالیٰ ہی کے لیے بغض رکھو…. الخ (بیہقی فی شعب الایمان)
یہ بات تجربہ سے بھی معلوم ہوتی ہے…. صحبت نیک جڑ ہے تمام دین کی…. دین کی حقیقت…. دین کی حلاوت…. دین کی قوت کے جتنے ذریعے ہیں سب سے بڑھ کر ذریعہ ان چیزوں کا صحبت نیک ہے…. (حیات المسلمین)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 433 تا 434

Written by Huzaifa Ishaq

16 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments