ہر کام کی ابتدا ‘‘بِسْمِ اللّٰہِ’’ سے کرنا۔

مسنون زندگی قدم بہ قدم

باب 1

ہر کام کا آغاز بسم اللہ سے کریں

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کام کی ابتدا ‘‘بسم اللہ’’ سے نہ ہو (دوسری روایت میں ہے کہ ‘‘الحمدللہ’’ سے) تو وہ کام بے برکت ہوتا ہے۔ (السنن للدارقطنی)

بِسْمِ اللّٰہِ …….ہدایات اور سنتیں

۔(۱)۔ حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی نے بسم اللہ کے متعلق پوچھا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ تو ہر تحریر کا سر نامہ ہے۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)۔
۔(۲)۔ خط نویسی کی اصل سنت تو یہی ہے کہ ہر خط کے شروع میں بسم اللہ لکھی جائے لیکن قرآن وسنت کے نصوص و اشارات سے حضرات فقہاء نے یہ قاعدہ کلیہ لکھا ہے کہ جس جگہ بسم اللہ یا اللہ تعالیٰ کا کوئی نام لکھا جائے، اگر اس کاغذ کو بے ادبی سے محفوظ رکھنے کا کوئی اہتمام نہیں بلکہ وہ پڑھ کر یونہی ڈال دیا جاتا ہے تو ایسے خطوط وغیرہ پر بسم اللہ یا اللہ تعالیٰ کا کوئی نام لکھنا جائز نہیں۔ بلکہ ایسی صورت میں مناسب یہ ہے کہ ادائے سنت کے لیے فقط زبان سے بسم اللہ پڑھ لے تحریر نہ کرے۔
۔(۳)۔ بعض لوگوں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنے کے بجائے ‘‘786’’ کا ہندسہ اختیار کرلیا ہے حالانکہ شریعت اسلامیہ میں اعداد کو کبھی الفاظ کا بدل تسلیم نہیں کیا گیا۔
اگر الفاظ اعداد کا بدل ہیں تو کیا ہم اپنے معاملات میں ان اعداد کو اس لحاظ سے استعمال کرسکتے ہیں؟ مثلاً کوئی شخص کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بجائے ‘‘786’’ کہہ کر کھانا کھانا شروع کردے تو کیا یہ تسلیم کیا جائے گا کہ اس شخص نے سنت ادا کرلی ہے؟ یا کوئی شخص اذان کے کلمات کے اعداد نکال کرلاؤڈ سپیکر پر زور زور سے وہ اعداد کہے تو کیا اسے اذان سمجھا جائے گا؟ یقینا کوئی بھی ذی علم اور عقل مند آدمی اس منطق کو قبول نہیں کرسکتا تو ‘‘786’’ بھی بسم اللہ کا بدل قابل قبول نہیں ہے۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے اس کا کہیں بھی ثبوت نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف بادشاہوں اور سرداروں کو جو مکتوب مبارک تحریر فرمائے ان سب میں بسم اللہ الرحمن الرحیم ہی تحریر فرمائی ہے۔ (بخاری)

ایک ضروری وضاحت۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ایک عدد ضروری نہیں کہ ایک ہی عبارت کو ظاہر کرے بلکہ ایک سے زائد عبارتوں کے مجموعی عدد کے بھی مساوی ہوسکتا ہے۔ مثلاً یہی عدد ‘‘786’’ جسے بسم اللہ الرحمن الرحیم کا بدل قرار دیا جاتا ہے۔ ہندوؤں کے باطل معبود کرشن کے نام کا نعرہ (ہرے کرشنا) کے عدد کا مجموعہ بھی ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ہم بسم اللہ الرحمن الرحیم کی جگہ ‘‘786’’ اس لیے لکھتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کے پاک نام کی بے حرمتی نہ ہو۔ اگر کاغذ پر اللہ تعالیٰ کا نام لکھا ہوا ہو تو اسے ادب سے رکھنا چاہیے لیکن ‘‘786’’ لکھا ہوا ہو تو اس قدر احتیاط کی ضرورت نہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان حضرات کے خیال میں بھی ‘‘786’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم کا بدل نہیں ہے ورنہ اگر عدد بھی بسم اللہ ہی ہے تو اس کا احترام بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح بسم اللہ کا اور یہ عجیب منطق ہے ‘‘786’’ کا عدد بسم اللہ کا بدل صرف تحریر ہی میں سمجھا جاتا ہے اور وہ بھی بلا ادب و احترام، لیکن زبان سے بولنے میں نہیں سمجھا جاتا ورنہ ہر نیک کام کرنے سے پہلے بسم اللہ کے بجائے ‘‘786’’ کیوں نہیں کہہ دیا جاتا۔
لہٰذا مسلمانوں سے گزارش ہے کہ ‘‘786’’ کا عدد استعمال کرنے کے بجائے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا کریں اور اگر مختلف لکھنا ہو تو (باسمہ تعالیٰ) لکھنا بھی جائز ہے کا عدد استعمال کرنے کے بجائے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا کریں اور اگر مختلف لکھنا ہو تو (باسمہ تعالیٰ) لکھنا بھی جائز ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کے نام کی برکتوں اور رحمتوں سے فیض یاب ہوسکیں۔ البتہ اگر بے ادبی کا احتمال ہو تو ادائے سنت کے لیے زبان سے بسم اللہ پڑھ لیں تحریر میں نہ لائیں۔
۔(٤)۔ ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ گھر کا دروازہ بند کرو تو بسم اللہ کہو، چراغ گل کرو (بلب وغیرہ بند کرو) تو بسم اللہ کہو، برتن ڈھکو تو بسم اللہ کہو، کھانا کھانے، پانی پینے، وضو کرنے، سواری پر سوار ہونے اور اُترنے کے وقت بسم اللہ پڑھو۔ (معارف القرآن)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 98 تا 99

Written by Huzaifa Ishaq

8 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments