عیسائی عورت کے مسلمان ہونے کا واقعہ

ایک سبق آموز واقعہ

حضرت شیخ الاسلام مولانا محمد تقی عثمانی صاحب نے لکھا ہے کہ آج سےبیس پچیس سال پہلے کی بات ہے، جرمنی سے ایک صاحب کا میرے پاس خط آیا، جو پاکستانی تھے اور جا کر جرمنی میں مقیم ہوگئے تھے، نام بھی مجھے ان کا یاد ہے۔ عبداللطیف نام تھا ان کا ، خط میں یہ آیا کہ میں پاکستان سے روز گار کی تلاش میں جرمنی آ گیا تھا، اور اس وقت نہ کوئی دین کا خیال تھا اور نہ کوئی فکرتھی، نہ نماز ، نہ روزہ، نہ کچھ، بس پیٹ پالنے کی خاطر پاکستان چھوڑ کر جرمنی چلا گیا، اور جرمنی میں جا کر مقیم ہو گیا، وہاں رہتے رہتے میرے ایک لڑکی سے تعلقات ہو گئے، یہ جرمن لڑکی تھی ، عیسائی تھی ، ہوتے ہوتے تعلقات ایسے بڑھے کہ میں نے اس سے شادی کر لی ، دین اسلام کی طرف کچھ خاص فکر نہیں تھی ، نہ نماز ، نہ روزہ ، نہ زکوۃ ، نہ کچھ لیکن شادی کر لی ، شادی بھی ہوگئی ، اور بے فکری سے وقت گزرتارہا، اور بچے ہو گئے۔

میرے اندر کا مسلمان بیدار ہو گیا

جب میرا بچہ بڑا ہوا اور پڑھنے لکھنے کے لائق ہوا تو میں نے دیکھا کہ میری بیوی جو عیسائی ہے، وہ میرے بچے کو عیسائی مذہب کی تعلیم دے رہی ہے، اس وقت اچانک میرے اندر کا مسلمان بیدار ہوا،اور میرے اندر سے غیرت نے مجھے للکارا کہ یہ تیرا بیٹا ہے،اور یہ عیسائی بن رہا ہے، اس کو ماں عیسائیت کی تعلیم دے رہی ہے، اس دن سے میرے دل میں انقلاب پیدا ہوا اور میں نے سوچا کہ میں اسے روکوں ، میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ یہ میرا بیٹا ہے، تم اس کو عیسائیت کی تعلیم نہیں دے سکتیں، بیوی نے کہا کہ کیوں نہ دوں؟ یہ میرا بھی بیٹا ہے، اور میں جس چیز کوحق سمجھتی ہوں ، اور صحیح سمجھتی ہوں، اس کے مطابق میں اپنے بیٹے کو بھی تعلیم دوں گی ، آپ کو روکنے کا کوئی حق نہیں، میں نے کہا کہ نہیں تمہارا مذہب حق نہیں ہے، ہمارا مذہب حق ہے، اس نے کہا کہ کیوں حق ہے بتاؤ ؟ اب جب بات کرنی شروع کی تو اس کو تو بہت معلومات بھی اپنے مذہب کے بارے میں تھیں اور مجھے اپنے مذہب کے بارے میں کچھ معلومات نہیں تھیں۔

نتیجہ یہ ہوتا کہ جب بھی میں بحث کرتا تو وہ جیت جاتی ، اور میرے پاس جواب نہ بن پاتا ، یہ سب کچھ ہوتا رہا، اس کشمکش کی وجہ سے میں تھوڑ اسا نماز ، روزہ کی طرف بھی متوجہ ہو گیا لیکن جب بھی بحث کرتا ہوں تو میں اس کو قائل نہیں کر پاتا، وہ میرے بچوں کو خراب کر رہی ہے، عیسائی بنا رہی ہے، اللہ کے واسطے میری مدد کیجئے ، یہ خط میرے پاس آیا، میں نے اللہ تعالی سے دعا کی یا اللہ بچارہ اس مشکل میں مبتلا ہے، ایسی کوئی تدبیر میرے دل میں ڈال دیجئے کہ اس کا مسئلہ حل ہو جاۓ۔

دو باتوں پر اس کو راضی کرلو

پھر میں نے اس کو خط لکھا میری ایک کتاب ہے عیسائیت کے بارے میں “عیسائیت کیا ہے” اردو میں اور
انگریزی میں ۔(“What is Christianity”)۔
کے نام سے چھپی ہوئی ہے ، تو میں نے ان کو خط میں لکھا کہ اس سے آپ خودتو بحث کرنا چھوڑ دو، بحث سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ، بالخصوص جب آپ کو دین کا کچھ پتہ ہی نہ ہو، البتہ اس کو دو باتوں پر کسی طرح راضی کر لو، ایک یہ کہ یہ کتاب بھیج رہا ہوں۔
اس کا یہ مطالعہ کرے، اور دوسری بات یہ کہ اس سے کہو کہ تم بھی اللہ پر ایمان رکھتی ہو، اور میں بھی اللہ پر ایمان رکھتا ہوں تم روز رات کو بیٹھ کر یہ دعاء  کیا کرو یا اللہ اگر عیسائی مذہب برحق ہے تو میں عیسائی مذہب پر قائم رہوں، اور اگر دین اسلام برحق ہے تو اس کی سچائی میرے دل میں ڈال دیجئے ،اور اس حقانیت کا قائل کر دیجئے یہ دعا کیا کرے، اس پر اس کو آمادہ کرلو ،تھوڑے دن بعد اس کا خط آیا کہ وہ راضی ہوگئی ہے،اور آپ کی کتاب کا مطالعہ کر رہی ہے، اور ساتھ میں وہ رات کے وقت میں یہ دعاء بھی کرتی ہے لیکن ابھی تک کوئی فرق نہیں آیا جیسی تھی ، ویسی ہی ہے، کوئی میلان پیدا نہیں ہوا اسلام کی طرف، میں نے خط دوبارہ لکھا اور کہا کہ گھبراؤ نہیں ، اور اس سے کہو کہ یہ کام کرتی رہے، چھوڑے نہیں ، میں نے بھی اللہ تعالی سے دعا کی کہ یا اللہ ! آپ دل میں ڈال دیجئے ، وہ یہ دعا کرتی رہی ۔

اللہ تعالی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا

تیسرا خط جو آیا اس میں اس نے لکھا تھا مولانا آپ نے اللہ تعالی کو دلیل سے پہچانا ہوگا ، میں نے تو اللہ تعالی کو آنکھوں سے دیکھ لیا، اور اس نے یہ لکھا کہ یہ کل کا واقعہ ہے کہ وہ لڑکی کسی یونیورسٹی کے اندرکوئی امتحان دے رہی تھی ، تو اس امتحان کی وجہ سے یونیورسٹی اس کو جانا تھا، میں بھی اس کے ساتھ گیا ہوا تھا، ہم نے یو نیورسٹی کا کام کیا، وہاں سے واپس آرہے تھے اور وہ گاڑی ڈرائیو کررہی تھی ، گاڑی ڈرائیو کرتے کرتے اس نے اچا نک گاڑی بائیں طرف کنارے کھڑی کر کے روک دی، گاڑی کے اسٹیئرنگ کی طرف منہ ڈال دیا اور رونے لگی، میں سمجھا کہ اللہ نہ کرے کوئی دل کی تکلیف ہوئی ہے، کوئی اس کو دورہ پڑا ہے جو اچانک گاڑی روکی ، اور رونے لگی ، میں نے پوچھا کہ کیا بات ہے، تو اس کو اتنا رونا آرہا تھا کہ وہ بول بھی نہیں پا رہی تھی ،تو میں نے اس سے پوچھا بھئی کیا بات ہے؟ کوئی تکلیف ہے؟ کوئی پریشانی ہے؟

 مجھے مسلمان کرلو

تو اس نے روتے روتے مشکل سے یہ جملہ ادا کیا یعنی مجھے کوئی تکلیف نہیں ہے، بس مجھے کسی جگہ لے جا کر “مسلمان کر لو” مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا، کہ یہ وہی عورت ہے جو مجھ سے بحث کیا کرتی تھی ، اور آج یہ کہ رہی ہے کہ مجھے لے جا کر مسلمان کرلو، میں نے فورا گاڑی سنبھالی اور خود ڈرائیو کر کے جو قریب ترین اسلامک سینٹر تھا، وہاں اس کو لے گیا ، اس کو کلمہ پڑھایا، دین کی بات سمجھائی، اور مسلمان ہوئی ،الحمد للہ اور آج جب رات کو واپس آۓ تو رمضان کے دن تھے تو آج ہم سحری میں دونوں اُٹھے ہوۓ ہیں ، اور پہلا دن ہے کہ ہم دونوں روزہ رکھ رہے ہیں ، اور اس میں آپ کو خط لکھ رہے ہیں ، ایک خط اس کا تھا اور دوسرا خط اس عورت کا تھا ، میرے نام اس نے لکھا تھا کہ میں آپ کی شکر گزار ہوں، کہ آپ نے مجھے ایک ایسا طریقہ بتایا کہ جس نے مجھ پر حق کا راستہ کھول دیا، اور اب بتائیے کہ میں آگے کس طرح چلوں؟ یہ واقعہ خود میرے ساتھ پیش آیا۔

کتاب کا نام: عظیم عالمی شخصیت جلد اول
صفحہ نمبر: 365 تا 368

Written by Huzaifa Ishaq

25 September, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments