حق مہر اور ولیمہ سے متعلق ہدایات

مسنون زندگی قدم بہ قدم

حق مہر اور ولیمہ سے متعلق ہدایات

۔1۔ اگر نکاح کرتے وقت مہر کا ذکر نہ کیا جائے تو نکاح صحیح ہو جائے گا مگر شوہر پر مہرِ مثل واجب ہوگا۔ مہر مثل عورت کے اس مہر کو کہتے ہیں جو اس کے باپ کے خاندان کی ان عورتوں کا ہو جو اوصاف میں اس کے مثل ہوں۔ مثلاً عمر، جمال، مال، شہر، دینداری، بکارت و کنوارہ پن، علم و ادب، اخلاق اور عادات وغیرہ۔(مظاہر حق)

۔2۔ مہر میں سے کچھ حصہ علی الفور دے دینا بہتر ہے۔ (مظاہر حق)

۔3۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں منقول ہے فرمایا:۔
۔”اَلا لا تغالوا صدقۃ النساء” …۔
ترجمہ:…۔ خبردار! عورتوں کا بھاری مہر نہ باندھو۔ (ابوداؤد، کتاب النکاح)

۔4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم المؤمنین اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علاوہ تمام ازواج مطہرات کا مہر پانچ سو درہم باندھا تھا۔ (مظاہر حق)۔
اُم المؤمنین اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر چار ہزار درہم تھا۔ بارہ کلو اور 247 گرام چاندی کی بقدر ہوتے ہیں اور یہ مہر نجاشی رحمہ اللہ بادشاہ نے باندھا تھا اور نجاشی نے ہی یہ مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ادا کیا تھا۔

۔5۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علاوہ تمام صاحبزادیوں کا مہر پانچ سو درہم تھا۔ پانچ سو درہم کی مقدار ایک کلو 530 گرام ہوتی ہے۔ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر چار سو مثقال تھا، چار سو مثقال ایک کلو 750 گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں۔ (مظاہر حق)

۔6۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی زوجہ مطہرہ کا اتنا بڑا ولیمہ نہیں کیا جتنا بڑا ولیمہ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نکاح میں کیا تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نکاح میں ایک بکری کا ولیمہ کیا تھا اور لوگوں کا پیٹ گوشت اور روٹی سے بھر دیا تھا۔ (بخاری)

فائدہ:…۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسا ولیمہ جس میں ایک بکری استعمال کی گئی ہو بڑے ولیمہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ (مظاہر حق)

۔7۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
کہ برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مال داروں کو بلایا جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے اور جس شخص نے دعوت (کوئی عذر نہ ہونے کے باوجود) قبول نہ کیا تو اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ (بخاری و مسلم)

۔8۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
اگر دو اشخاص دعوت دیں تو اس کی دعوت قبول کرو جس کا دروازہ نزدیک ہو، اگر ان میں سے کوئی پہلے کہے تو اس کی دعوت قبول کرو جس نے پہلے کہا۔ (ابوداؤد، کتاب النکاح)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 371 تا 373

Written by Huzaifa Ishaq

15 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments