حضرت ابوہریرہ کے فاقہ کا عجیب واقعہ

جدید سیرت النبی ﷺ اعلیٰ ایڈیشن 3 جلد

حضرت ابوہریرہ کے فاقہ کا عجیب واقعہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)۔

مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ کہا کرتے تھے کہ قسم ہے اس ذات پاک کی کہ جس کے سوا کوئی خدا نہیں کہ میں بسا اوقات بھوک کی وجہ سے اپنا شکم سینہ زمین پر لگا دیتا (تاکہ زمین کی نمی اور برودت سے بھوک کی حرارت میں کچھ خفت آجائے ) اور بسا اوقات پیٹ پر پتھر باند ھ لیتا تھا تاکہ سیدھا کھڑا ہو سکوں۔
ایک روز سرراہ جاکر بیٹھ گیا۔ اتنے میں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ادھر سے گرزے۔میں نے ان سے ایک آیت قرآنی کا مطلب دریافت کیا اور غرض یہ تھی کہ وہ میری صورت اور ہیئت کو دیکھ کر کھانا کھانے کیلئے اپنے ہمراہ لے جائیں لیکن ابو بکر چلے گئے (غرض کو سمجھے نہیں)۔
اسی طرح پھر حضرت عمررضی اللہ عنہ گزرے ان سے بھی اسی طرح آیت قرآنی کا مطلب دریافت کیا مگر وہ بھی گزرے چلے گئے۔
کچھ دیر بعد ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم(جن کو خداوند ذوالجلال نے خیرات و برکات کا قاسم (تقسیم کرنے والا ہی بنا کر بھیجا تھا) ادھر سے گزرے دیکھتے ہی پہچان گئے اور مسکرائے اور فرمایا اے ابوہر (یعنی اے ابوہر یرہ)۔
میں نے عرض کیا یارسول اللہ! میں حاضر ہوں آپ نے فرمایا میر ے ساتھ چلے آؤ۔ میں آپ کے ساتھ ہو لیا۔ آپ گھر پہنچے۔دیکھا تو ایک پیالہ دودھ رکھا ہے۔
دریافت فرمایا کہ یہ دودھ کہاں سے آیا۔گھر والوں نے کہا فلاں نے آپ کو یہ ہدیہ بھیجا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابو ہریرہ! اصحاب صفہ کو بلالاؤ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اصحاب صفِہ اسلام کے مہمان تھے نہ ان کا گھرانہ اور نہ ان کے پاس کچھ مال تھا غرض یہ کہ ان کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔آپ کے پاس جب کہیں سے صدقہ آتا تو اصحاب صفہ کے پاس بھیج دیتے اور خود اس میں سے کچھ نہ لیتے(اس لئے کہ صدقہ آپ پر حرام تھا) اور اگر ہدیہ آتا تو خود بھی اس میں سے کچھ تناول فرماتے اور اصحاب صفہ کو بھی اس میں شریک کرتے اس وقت آپ کا یہ حکم دینا کہ اصحاب صفہ کو بلا لاؤ۔
میرے نفس کو کچھ شاق گزرااور اپنے دل میں کہا کہ یہ ایک پیالہ دودھ کا اصحاب صفہ کے لیے کا فی ہوگا۔اس دودھ کا تو سب سے زیادہ حقدار میں تھا کہ کچھ پی کر طاقت اور توانائی حاصل کر تا پھر یہ کہ اصحاب صفہ کے آنے کے بعد مجھ ہی کو اس کی تقسیم کا حکم دیں گے اور تقسیم کے بعد یہ امید نہیں کہ میرے لیے اس میں سے کچھ بچ جائے۔ لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت سے چارہ نہ تھا۔
چنانچہ اصحاب صفہ کو بلا کر لایا اور اآپ کے حکم سے ایک ایک کو بلانا شروع کیا۔ سب سیراب ہو گئے تو میری طرف دیکھ کر آپ مسکرائے اور فرمایا کہ صرف میں اور تو باقی رہ گئے۔
میں نے عرض کیا بالکل درست ہے۔آپ نے فرمایا بیٹھ جاؤ او ر پینا شروع کرو۔میں نے پینا شروع کیا اورآپ برابر یہ فرماتے رہے اور پیو اور پیو یہاں تک کہ میں بو ل اٹھا۔قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا۔اب بالکل گنجائش نہیں۔آپ نے پیالہ میرے ہاتھ سے لے لیا اور اللہ کی حمد کی اور بسم اللہ پڑھ کر جو باقی تھا اس کو پی لیا۔

کتاب کا نام: جدید سیرت النبی اعلیٰ

Written by Huzaifa Ishaq

6 November, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments