نیا امیر مقرر کرتے وقت نصیحت

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو وصیت کرنا

حضرت محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو امارت سے معزول کیا تو انہوں نے حضرت شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کو حضرت خالد بن سعید کے بارے میں یہ وصیت فرمائی اور شرحبیل بھی ( حضرت ابوبکرؓ کے) ایک امیر تھے۔
چنانچہ انہوں نے فرمایا:۔
۔”حضرت خالد بن سعید کا ہمیشہ خیال رکھنا، ان کا اپنے اوپر اسی طرح حق پہچاننا جس طرح ان کے امیر ہونے کی صورت میں تم ان سے اپنے حق کے پہچاننے کو پسند کرتے اور تم ان کا اسلام میں مرتبہ پہچان ہی چکے ہو اور جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا اس وقت وہ حضورؐ کی طرف سے ( فلاں قبیلہ کے) گورنر تھے اور میں نے بھی ان کو امیر بنایا تھا۔
پھر میں نے ان کو اس ذمہ داری سے ہٹانا مناسب سمجھا اور غالباً یہی دینی اعتبار سے ان کے لئے زیادہ بہتر ہو گا۔ میں کسی کی امارت پر حسد نہیں کرتا۔ میں نے ان کو لشکروں کے امیروں کے بارے میں اختیار دیا تھا (کہ وہ جس امیر کو چاہیں اپنے لئے پسند کر لیں) انہوں نے دوسروں امیروں کو اور اپنے چچا زاد بھائی کو چھوڑ کر تمہیں اختیار کیا ہے۔
جب تمہیں ایسا کوئی کام پیش آئے جس میں کسی متقی اور خیر خواہ آدمی کی رائے کی ضرورت ہو تو سب سے پہلے حضرت ابو عبیدہ بن جراح اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مشورہ لینا اور ان دو کے بعد تیسرے حضرت خالد بن سعید ہوں کیونکہ تمہیں ان تینوں حضرات کے پاس خیر خواہی اور خیر ہی ملے گی اور ان حضرات سے مشورہ کے بغیر صرف اپنی رائے پر عمل نہ کرنا اور ان سے کچھ بھی نہ چھپانا۔’’ (اخرجہ ابن سعد 70/4)

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 503 – 504

Written by Huzaifa Ishaq

27 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments