بیوقوف مؤذنوں کا بیان
ابو بکر نقاش کہتے ہیں ایک دیہاتی نے ایک مؤذن کو یوں اذان دیتے ہوۓ سنا: ”اشھد ان محمداً ۔ رسول اللہ “ رسول کو متصوب(یعنی محمداً اور رسول اللہ کوبغیر ملائے) پڑھا۔ اعرابی نے کہا تیرا ناس ہو یہ کیا کہہ رہا ہے۔
محمد بن خلف کہتے ہیں ایک مؤذن سے کہا گیا آپ کی اذان سنائی نہیں دیتی اگر آپ اونچی آواز سے اذان دیں تو اچھا ہو گا۔ مؤذن نے کہا میں ایک میل کی مسافت سے اپنی اذان سنوا سکتا ہوں۔
ایک شخص نے کہا میں نے ایک مؤذن کو دیکھا اس نے اذان دی اور پھر چل پڑا میں نے اس سے پوچھا کہاں جار ہے ہو؟ مؤذن نے کہا میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ میری آواز کہاں تک پہنچی ہے۔
ایک مؤذن نے آذان دی لوگوں نے کہا تیری کیا ہی پیاری آواز ہے اس نے کہا میری والدہ بچپن میں مجھے بلادت ( بیوقوف ) کہا کرتی تھی۔
۔( حالانکہ وہ بلادر کہنا چاہ رہا تھا)۔
شریح بن یزید کہتے ہیں سعید بن سنان حمص کی جامع مسجد میں مؤذن تھے یہ ایک نیک شخص تھے رمضان میں لوگوں کو سحری کے لیے اٹھاتے تھے سحری کا اعلان یوں کیا کرتے تھے ، اے لوگو! اپنے گوشت کی باندیوں کو تیز کردو کھانے میں جلدی کرو قبل اس کے کہ میں اذان دوں ورنہ اللہ تعالی تمہارے چہرے سیاہ کر دیں گے اور تم لوگ بری بیماری میں مبتلا ہو جاؤ گے۔
کتاب کا نام: احمقوں کی دنیا
صفحہ نمبر: 141

احمقوں کی دنیا
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ تعالیٰ نے احمقوں کے واقعات جمع کرکے یہ کتاب لکھی تاکہ تفریح طبع بھی ہو اور اس سے نصیحت بھی ہو ۔