نبی اور صحابہ کی شان فقیری

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

نبی اور صحابہ کی شان فقیری ۔ صلی اللہ علیہ وسلم

حضرت شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ مانگنے کے لئے آئی تو آپ (دینے سے) معذرت کرنے لگے (کہ آپ کے پاس کچھ تھا ہی نہیں) اور میں (تعلق کی وجہ سے) آپ سے کچھ ناراض ہونے لگی۔
اتنے میں نماز کا وقت آ گیا۔ اور میں وہاں سے نکل کر اپنی بیٹی کے پاس گئی جو شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہما کے نکاح میں تھی۔ میں نے شرحبیل کو گھر میں پایا۔ میں نے کہا نماز کا وقت ہو گیا ہے اور تم ابھی تک گھر میں ہو اور میں اسے ملامت کرنے لگی۔
اس نے کہا اے خالہ جان! آپ مجھے ملامت نہ کریں۔ میرے پاس ایک ہی کپڑا تھا جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم عاریتاً لے گئے ہیں تو میں نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں آج آپ سے ناراض ہو رہی تھی اور آپ کی یہ حالت ہے (کہ کپڑا بھی دوسرے سے مانگ کر پہنا ہوا ہے) اور مجھے معلوم نہیں۔
پھر حضرت شرحبیل نے کہا وہ بھی ایک ایسی قمیض تھی جسے ہم نے پیوند لگا رکھا تھا۔ (اخرجہ الطبرانی والبیہقی)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے پاس حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک چوغہ پہنا ہوا تھا جس کے گریبان میں اپنے سینہ پر (بٹن کے بجائے) کانٹے لگا رکھے تھے کہ اتنے میں حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا سلام پہنچایا۔
اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا بات ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چوغہ پہن رکھا ہے جس کے گریباں میں (بٹن کے بجائے) کانٹے لگا رکھے ہیں؟ آپ نے فرمایا اے جبرائیل! ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال فتح مکہ سے پہلے ہی مجھ پر (یعنی میرے دین پر) خرچ کردیا۔ (اب ان کے پاس اتنا بھی نہیں بچا کہ وہ بٹن لگا سکیں)
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اللہ کا سلام پہنچا دیں اور ان سے فرمائیں کہ تمہارا رب تم سے پوچھ رہا ہے کہ تم اپنے اس فقر میں مجھ سے راضی ہو یا ناراض؟۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا:۔
اے ابوبکر! یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں جو تمہیں اللہ کا سلام کہہ رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ پوچھ رہے ہیں کہ تم اپنے اس فقر میں مجھ سے راضی ہویا ناراض؟۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ (یہ سن کر) رو پڑے اور کہنے لگے کیا میں اپنے رب سے ناراض ہو سکتا ہوں؟ میں اپنے رب سے (اس حال میں بھی) راضی ہوں۔ میں اپنے رب سے راضی ہوں۔

تیسرا واقعہ

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اور (تنگدستی کی وجہ سے یہ حال تھا کہ) میرے اور ان کے پاس مینڈھے کی کھال کے علاوہ اور کوئی بستر نہیں تھا جس پر رات کو ہم سو جاتے تھے اور دن میں ہم اس پر پانی لادنے والے اونٹ کو چارہ کھلاتے تھے۔
اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ میرے پاس کوئی خادم بھی نہیں تھا۔
حضرت ابوبردہؒ فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد (حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) نے کہا اگر تم ہمیں بارش ہونے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھتے تو تمہیں ہمارے کپڑوں کی بو بھیڑ جیسی لگتی (کیونکہ ہمارے اکثر کپڑے بھیڑ کی اون کے ہوتے تھے)۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ستر اہل صفہ کو اس حال میں دیکھا ہے کہ ان میں سے کسی کے پاس بھی چادر نہ تھی یا تو لنگی تھی یا کمبل تھا (یا چھوٹی چادر تھی) جسے انہوں نے اپنی گردن میں باندھ رکھا تھا کسی کی لنگی آدھی پنڈلی تک ہوتی اور کسی کی ٹخنے کے قریب تک اور وہ لنگی کو ہاتھ سے پکڑ کر رکھتے تاکہ ان کا ستر نظر نہ آ جائے۔ (اخرجہ البخاری کذا فی الترغیب 397/3)

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 258 – 260

Written by Huzaifa Ishaq

24 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments