قربانی کا طریقہ اور فضیلت

مسنون زندگی قدم بہ قدم

قربانی کا طریقہ اور فضیلت

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ قربانی کیا چیز ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے (نسبی یا روحانی) باپ ابراہیم علیہ السلام کا طریقہ ہے…. انہوں نے عرض کیا کہ ہم کو اس میں کیا ملتا ہے؟ یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے بدلے ایک نیکی…۔
انہوں نے عرض کیا کہ اگر اون والا جانور ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر اون کے بدلے بھی ایک نیکی…. (حاکم)

اُمت کی طرف سے قربانی

حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دُنبہ کی اپنی طرف سے قربانی کی اور دوسرے دُنبہ کے ذبح میں فرمایا کہ یہ قربانی اس کی طرف سے ہے جو میری اُمت میں مجھ پر ایمان لایا اور جس نے میری تصدیق کی…. (موصلی و طبرانی…. کبیر اوسط…. یہ حدیثیں جمع الفوائد میں ہیں)…۔
فائدہ:۔ مطلب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اُمت کو ثواب میں شامل کرنا تھا…. نہ یہ کہ قربانی سب کی طرف سے اس طرح ہوگئی کہ اب کسی کے ذمے قربانی باقی نہیں رہی…۔
غور کرنے کی بات ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی میں اُمت کو یاد رکھا تو افسوس ہے کہ اُمتی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد نہ رکھیں اور ایک حصہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نہ کریں…. (حیات المسلمین)
حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی قربانی کیا کرو اس سے محبت بڑھتی ہے…. (ابو داؤد)
اُم المؤمنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے۔
۔(یعنی ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا جائے) اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو اس کو چاہیے کہ اب قربانی کرنے تک اپنا بال یا ناخن بالکل نہ تراشے…. یہ مستحب ہے ضروری نہیں…. (معارف الحدیث…. صحیح مسلم)

قربانی کا طریقہ

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے لیے بکری کو ذبح کرتے تو اپنا پاؤں اس کے مونڈھے پر رکھتے پھر بسم اللہ اللہ اکبر کہتے اور ذبح کرتے…. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ جب ذبح کریں تو اچھے انداز سے کریں یعنی چھری تیز ہو اور جلدی ذبح کریں…. (زادالمعاد)
ابو داؤد میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ وہ عیدگاہ میں عیدالاضحی کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حاضر ہوئے…۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ مکمل کرلیا تو ایک مینڈھا لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اور “بسم اللہ اللہ اکبر” پڑھا اور فرمایا کہ یہ میری طرف سے اور میری اُمت کے ہر اس آدمی کی جانب سے ہے جس نے ذبح نہیں کیا اور صحیحین میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ میں نحر اور ذبح کیا کرتے…. (زادالمعاد)
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قربانی کے دن یعنی عید قربانی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاہ سفیدی مائل سینگوں والے دو خصی مینڈھوں کی قربانی کی…. جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا رُخ صحیح یعنی قبلہ کی طرف کرلیا تو یہ دُعا پڑھی:۔

اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضَ عَلٰی مِلَّۃِ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفاً وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ٭ اِنَّ صَلٰوتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ٭ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذَالِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ٭ اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَاُمَّتِہٖ ٭ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ…. پھرذبح کیا…۔

ترجمہ:۔ ‘‘میں نے اس ذات کی طرف اپنا رُخ موڑا جس نے آسمانوں کو اور زمینوں کو پیدا کیا…. اس حال میں کہ میں ابراہیم (علیہ السلام) حنیف کے دین پر ہوں اور مشرکوں میں سے نہیں ہوں…۔
بے شک میری نماز اور میری عبادت اور میرا مرنا اور جینا سب اللہ کے لیے ہے جو رب العالمین ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں…۔
اے اللہ! یہ قربانی تیری توفیق سے ہے اور تیرے ہی لیے ہے…. محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کی اُمت کی طرف سے…. شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے..’’۔ (احمد و ابوداؤد…. ابن ماجہ…. والدارمی)

ذبح کرنے کے بعد پڑھنے کیلئے یہ دُعا ماثور ہے

اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْہٗ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَّ خَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ..۔
ترجمہ:۔ ‘‘اے اللہ! اسے میری جانب سے قبول فرمالیجئے جیسے کہ آپ اپنے حبیب سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے خلیل سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قربانیاں قبول فرماچکے ہیں…۔
۔’’ اگر یہی دُعا دوسرے کی طرف سے پڑھی جائے تو دُعائے مذکورہ میں منی کے بجائے من کہے اور پھر اس کا نام لے..۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 188 تا 190

Written by Huzaifa Ishaq

10 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments