صفائی ستھرائی کی سنتیں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

صفائی ستھرائی کی سنتیں اور صاف ستھرا رہنے کے احکامات

آج کے سائنسی دور میں صحت و صفائی کے بارے میں انسانی صحت کا معیار بلند کرنے کے لیے جو حد بندیاں اور اُصول و ضوابط وضع کیے گئے ہیں، ان سے کہیں بڑھ کر اللہ پاک نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وساطت سے جو رہنما اُصول انسانیت کی بقاء و سلامتی کے لیے بہت پہلے بیان فرمائے تھے۔ ان کی وسعت اور ہمہ گیری کی مثال نہیں ملتی۔

اللہ پاک طیب (پاک) ہے اور طیب (پاکیزگی) کو پسند فرماتا ہے اور اپنی اس صفت کا اظہار نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت یوں فرماتا ہے کہ ‘‘جو شخص اپنے بدن، چہرے اور اعضاء کو پاک و صاف رکھے گا وہ ایسی حالت میں اُٹھایا جائے گا کہ اس کا چہرہ اور پیشانی چمکتی ہوگی اور اس کے جسم کے مختلف حصے صاف و شفاف ہوں گے۔’’ (ترمذی شریف)

اس سے نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام چاہتا ہے کہ انسان ہر حال میں صاف ستھرا نظر آئے اور پاک زندگی گزارے۔ اس سلسلہ میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے روزمرہ کی چھوٹی سے چھوٹی بات پر بھی توجہ فرمائی۔ مثلاً ناخن تراشنے اور سرمہ لگانے تک کی سخت ہدایت فرمائی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”لوگو! آنکھوں میں سرمہ لگایا کرو، سرمہ آنکھوں کے میل کو دور کرتا ہے”۔(ترمذی شریف)
۔”ہر مسلمان پر اللہ کا یہ حق ہے کہ ہفتے میں ایک دن غسل کیا کرے اور اپنے سر اور بدن کو دھویا کرے”۔(بخاری شریف)۔

سلیقہ اور صفائی

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے یہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ملاقات کیلئے تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا جو گردوغبار سے اَٹا ہوا تھا اور بال بکھرے ہوئے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیا اس آدمی کے پاس کوئی کنگھا نہیں جس سے یہ اپنے بال درست کرلیتا؟”۔
پھر ایک اور آدمی کو دیکھا جس نے میلے کپڑے پہن رکھے تھے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیا اس آدمی کے پاس وہ چیز (صابن وغیرہ) نہیں جس سے یہ اپنے کپڑے دھولیتا؟”(مشکوٰۃ)

عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی جس کے سر اور داڑھی کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف ہاتھ سے اشارہ کیا جس کا مطلب یہ تھا کہ جاؤ اور اپنے سر اور داڑھی کے بال درست کرو۔ چنانچہ وہ گیا اور اپنے بال درست کرکے پھر حاضر خدمت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیا یہ بہتر نہیں اس بات سے کہ آدمی کے بال اُلجھے ہوں اور ایسا معلوم ہوتا ہو کہ گویا شیطان ہے”۔

اسلامی طہارت عین طب ہے

اسلام کے نظام طہارت میں غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ عین طب ہے اور جدید سائنس اس کے تابع نظر آتی ہے۔ اسلام کے نظام طہارت کے مطابق پاک اور صاف رہنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے سند محبت عطا فرمائی ہے۔ ارشادِ خدا وندی ہے:۔
۔“اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ” (القرآن)
ترجمہ:۔ “بے شک اللہ تعالیٰ محبت فرماتا ہے توبہ کرنے والوں سے اور پاک صاف رہنے والوں سے بھی محبت فرماتا ہے”۔

بانی اسلام شارع شریعت نے پاکیزگی و صفائی کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔
فرمایا:”الطہور شطر الایمان”(الحدیث)
اسلام میں عبادت بدنی کا تمام تر دار و مدار اسی پاکیزگی و صفائی پر ہے۔
مخصوص حالات میں غسل اور عمومی طور پر وضو نماز کے لیے شرط اوّلین ہے۔ انسان عبادت کرکے اپنے رب کی رضا و خوشنودی حاصل کرتا ہے لیکن اس سے پہلے غسل یا وضو کرکے اپنے جسم کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ کرلیتا ہے۔ دن رات میں ہاتھ، پاؤں، منہ اور ناک وغیرہ کو کم از کم پندرہ مرتبہ وضو کی صورت میں دھونے والا انسان متعدی بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔
جسم انسانی ایک قلعہ کی مانند ہے، اس کی رخنوں سے ہی جراثیم اس کے اندر داخل ہوتے ہیں۔ یہ رخنے منہ، ناک اور کان ہیں جبکہ ہاتھ پاؤں اس سلسلہ میں معاون بنتے ہیں۔ جب اسلامی اُصولوں کے مطابق انسان ان کی صفائی کا اہتمام کرتا رہے گا تو جراثیم سے پھیلنے والی بیماریاں میعادی بخار (ٹائیفائیڈ)، پیچش، ہیضہ، کالی کھانسی وغیرہ قریب نہ آئیں گی اور انسان غم و اندوہ سے محفوظ رہے گا۔
ناخن کاٹنے، حجامت بنوانے، غیر ضروری بالوں کی صفائی، منہ اور دانتوں کی صفائی پر اسلامی تعلیمات میں بہت تاکید ملتی ہے۔ ان سب کاموں کو سنت کا درجہ حاصل ہے جس سے ثواب بھی ملتا ہے اور صحت کی حفاظت بھی ہوتی ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سو سال پہلے جراثیم کی نشاندہی کردی تھی

موجودہ دور میں سائنسی علوم کے ارتقاء، تجربہ گاہوں کے وسائل اور گوناگوں ساز و سامان کی تیاری سے صفائی اور پاکیزگی کی اہمیت دُنیا پر بخوبی روشن ہوچکی ہے اور صحت مند انسانی زندگی کے لیے صفائی ستھرائی کا گہرا تعلق واضح ہوچکا ہے۔ عصرِ حاضر کے انسان نے جراثیم اور وائرس کا پتہ چلالیا ہے۔ نیز ان سے لاحق ہونے والے امراض سے بھی واقف ہوگیا ہے۔ موجودہ دور کے سائنسدان اور دانشور اگر صفائی ستھرائی کی اہمیت کی بات کررہے ہیں تو یہ کوئی عجیب اور چونکا دینے والی بات نہیں ہے۔
انہوں نے بیماری پھیلانے والے غیرمرئی دشمنوں (جراثیم) کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے اور انہوں نے ان میں سے ہر ایک پر بہت سے تجربات کیے ہیں اور اب وہ لوگوں کو ان کے وجود سے پیدا ہونے والے خطرات سے آگاہ کررہے ہیں۔
جب ہم چودہ صدیاں پیچھے جاکر تیرہ و تاریک دُنیا کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ وہ زمانہ تھا کہ جب بشریت جہالت کی دلدل میں ہاتھ پاؤں مار رہی تھی۔ یہی وہ دور تھا جب پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوع انسانی کی فلاح و بہبود کے لیے وہ تعلیمات پیش کیں جن کا سرچشمہ وحی الٰہی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
۔”صفائی نصف ایمان ہے”۔
اس سے معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صفائی کی اہمیت بیان کرکے جراثیم سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 237 تا 239

Written by Huzaifa Ishaq

15 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments