حضرت عثمان کے انصاف کا ایک واقعہ

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کا عدل و انصاف

حضرت ابو الفراتؒ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا آپ نے اس سے فرمایا میں نے ایک دفعہ تمہارا کان مروڑا تھا لہٰذا تم مجھ سے بدلہ لے لو۔
چنانچہ اس نے آپ کا کان پکڑ لیا تو آپ نے اس سے فرمایا زور سے مروڑ۔
دنیا میں بدلہ دینا کتنا اچھا ہے۔ اب آخرت میں بدلہ نہیں دینا پڑے گا۔
حضرت نافع بن عبدالحارثؒ کہتے ہیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو جمعہ کے دن دارالندوہ تشریف لے گئے (جہاں قریش مشورہ کیا کرتے تھے اور بعد میں یہ جگہ مسجد حرام میں شامل کر دی گئی) آپ کا ارادہ یہ تھا کہ یہاں سے مسجد حرام جانا نزدیک پڑے گا۔ آپ نے وہاں کمرے میں ایک کھونٹی پر اپنی چادر لٹکا دی۔ اس پر حرم کا ایک کبوتر آ بیٹھا۔ آپ نے اسے اڑا دیا تو ایک سانپ اس کی طرف لپکا اور اسے مار ڈالا جب آپ نماز جمعہ سے فارغ ہو گئے تو میں اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے۔
آپ نے کہا آج مجھ سے ایک کام ہو گیا ہے تم دونوں اس کام کے بارے میں میرے متعلق فیصلہ کرو آج میں اس گھر میں داخل ہوا۔ میرا ارادہ یہ تھا کہ یہاں سے مسجد حرام جانا نزدیک پڑے گا۔ میں نے اپنی چادر اس کھونٹی پر لٹکا دی تو اس پر حرم کا ایک کبوتر آ بیٹھا۔ مجھے ڈر ہوا کہ یہ بیٹ کر کے کہیں چادر کو خراب نہ کر دے۔ اس لئے میں نے اسے اڑا دیا۔ وہ اڑ کر اس دوسری کھونٹی پر آ بیٹھا وہاں لپک کر ایک سانپ نے اسے پکڑ لیا اور اسے مار ڈالا۔ اب میرے دل میں یہ خیال آ رہا ہے کہ وہ پہلی کھونٹی پر محفوظ تھا وہاں سے میں نے اسے اڑا دیا وہ اڑ کر اس دوسری کھونٹی پر آ گیا جہاں اسے موت آ گئی۔ یعنی میں ہی اس کے قتل کا سبب بنا ہوں۔
یہ سن کر میں نے حضرت عثمان سے کہا آپ کا کیا خیال ہے اگر آپ امیر المؤمنین پر دو دانت والی سفید بکری دینے کا فیصلہ کر دیں؟ انہوں نے کہا میری بھی یہی رائے ہے۔
چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس طرح کی بکری دینے کا حکم دیا۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 497

Written by Huzaifa Ishaq

27 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments