اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت نے مسلمانوں کی خود اعتمادی میں بے پناہ اضافہ کردیا، انہیں نقص، ضعف اور خوف کے احساس سے نجات دلائی۔
انہیں عزت نفس، اظہار رائے کی جرأت اور لوگوں سے خوف کے بغیر اپنے خیالات و احساسات کی ترجمانی کی ترغیب دی۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے
کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔
۔”تم میں سے کوئی اپنے کو حقیر نہ سمجھے، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم میں سے کوئی اپنے کو کس طرح حقیر سمجھے گا؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:۔
کوئی ایسی چیز دیکھے جو احکام الٰہی کے اعتبار سے قابل نکیر ہے، پھر بھی اس پر نکیر نہ کرے، اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے روز فرمائیں گے:۔
فلاں فلاں باتوں پر تم نے نکیر کیوں نہیں کی؟ وہ جواب دے گا: لوگوں کے ڈر سے، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: میں اس کا زیادہ حق دار تھا کہ تم مجھ سے ڈرتے۔” (ابن ماجہ باب الفتن ج:2)۔

انسان کے اندر خود اعتمادی پیدا ہونے میں اس سے بھی مدد ملتی ہے کہ انسان کا خود اپنے بارے میں اچھا تصور ہو۔ انسان کا اپنے بارے میں جو تصور ہوتا ہے اس کا اس انسان کی زندگی پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔
اگر انسان کا اپنے بارے میں یہ تصور ہے کہ میں لوگوں کی محبت اور قدر دانی کا اہل ہوں اور میں کامیاب اور صاحب اہلیت ہوں تو اس کی زندگی بھی عموماً اس تصور سے ہم آہنگ ہوتی ہے اور اگر اپنی ذات کے بارے میں انسان کا تصور یہ ہے کہ میں لوگوں کی محبت اور قدر دانی کا اہل نہیں ہوں اور میں ناکام اور نااہل شخص ہوں تو اس کی زندگی بھی اس تصور سے ہم آہنگ ہوگی۔

لہٰذا اس میں خود اعتمادی کا فقدان ہوگا اور وہ محسوس کرے گا کہ مجھ میں لوگوں کی توجہ اور قدردانی کھینچنے کی صلاحیت نہیں ہے، اس طرح ایسا شخص ناکامی کے خوف سے کوئی اہم کام انجام دینے میں بہت متردد ہوگا۔

انسان کا اپنے بارے میں تصور اس کے سماجی نشوونما کے دوران والدین اور اہل خانہ کے برتاؤ اور بہت سے مواقع (جن میں انسان ناکامی، سزا یا تنقید کا شکار ہوتا ہے) پر اپنے ذاتی تجربات کے نتیجے میں قائم ہوتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اولاد اور نواسوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے میں مثالی نمونہ تھے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کس قدر محبت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کے ساتھ کتنا اچھا برتاؤ کرتے تھے، اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمونہ تھے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے۔

 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو اولاد کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی ترغیب دیتے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

‘‘اپنی اولاد کی عزت کرو اور انہیں اچھا طریقہ سکھاؤ۔’’ (ابن ماجہ، باب الادب، ج:۲)

‘‘نام کا اثر شخصیت پر’’

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی عظیم دانائی سے یہ بات معلوم تھی کہ ذات کے بارے میں تصور قائم ہونے میں نام کی کس قدر اہمیت ہے، اچھا اور خوبصورت نام انسان کے بارے میں اچھا تصور قائم ہونے کا ایک اہم عامل ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برے ناموں کو ناپسند کرتے تھے اور انہیں تبدیل کرکے اچھے نام رکھ دیا کرتے تھے۔

حضرت سعید بن المسیب رحمہ اللہ اپنے باپ سے اور مسیب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ (سعید بن المسیب رحمہ اللہ کے دادا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا۔
آپ کا نام کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ‘‘حزن’’ نام ہے (حزن کا معنی ہے سخت زمین) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تو تم ‘‘سہل’’ ہو (سہل کا مفہوم نرم زمین) انہوں نے کہا میں اپنے باپ کا تجویز کیا ہوا نام نہ بدلوں گا۔ سعید بن المسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ہم لوگوں میں بعد تک سخت مزاجی رہ گئی۔ (بخاری، احمد، ابوداؤد)

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، ایک لڑکی کا نام عاصیہ (نافرمانی کرنے والی) تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جمیلہ (خوبصورت) رکھا۔ (مسلم، ابوداؤد، ترمذی)

اُسامہ بن خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے والوں میں سے ایک شخص کا نام اصرم تھا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نام دریافت کیا، انہوں نے اصرم نام بتایا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بلکہ تم زرعہ ہو۔ (ابوداؤد)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہاب نام تبدیل کرکے ہشام نام رکھا، حرب کو بدل کر سلم نام رکھا، مضبطح نام کو بدل کر منبعث نام رکھا۔ اسی طرح عاص، شیطان، غراب وغیرہ برے نام تبدیل کرکے اچھے نام رکھے۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 398 تا 400

Written by Huzaifa Ishaq

15 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments