اتحاد کے لئے امیر کی اطاعت ضروری ہے

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

اتحاد کے لئے امیر کی اطاعت ضروری ہے

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو قبیلہ جہینہ کے لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا اب آپ ہمارے ہاں آ گئے ہیں لہٰذا آپ ہمیں معاہدہ نامہ لکھ دیں تاکہ ہم اپنی ساری قوم کو لے کر آپ کی خدمت میں آ سکیں۔
چنانچہ آپ نے ان کو معاہدہ نامہ لکھ کر دیا اور پھر وہ قبیلہ جہینہ والے مسلمان ہو گئے۔ حضرت سعد فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رجب کے مہینہ میں بھیجا اور ہماری تعداد سو بھی نہیں تھی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم قبیلہ بنو کنانہ پر حملہ کریں۔ یہ قبیلہ جہینہ کے قریب ہی آباد تھا۔
چنانچہ ہم نے ان پر حملہ کر دیا ان کی تعداد زیادہ تھی۔ اس لئے ہم پناہ لینے قبیلہ جہینہ کے پاس چلے گئے۔ انہوں نے ہمیں پناہ دے دی۔ لیکن انہوں نے کہا تم لوگ شہر حرام (یعنی قابل احترام مہینے) میں کیوں جنگ کرتے ہو؟
۔(عرب کے لوگ شوال، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور رجب کو اشہر حرم یعنی قابل احترام مہینے سمجھتے تھے اور ان مہینوں میں آپس میں جنگ نہیں کرتے تھے) ہم نے ان سے کہا کہ ہم تو صرف ان لوگوں سے جنگ کر رہے ہیں جنہوں نے ہمیں بلد حرام(یعنی قابل احترام شہر مکہ) سے شہر حرام (یعنی قابل احترام مہینے) میں نکالا تھا۔
ہمارے ساتھیوں نے ایک دوسرے سے پوچھا کیا رائے ہے؟
۔(اب ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ اس پر ہمارا اختلاف ہو گیا) بعض ساتھیوں نے کہا:.
ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاتے ہیں اور انہیں ساری بات بتاتے ہیں ۔
کچھ ساتھیوں نے کہا نہیں ہم تو یہیں ٹھہریں گے۔ میں نے اور میرے ساتھیوں نے کہا نہیں۔ ہم تو قریش کے قافلہ کی طرف چلتے ہیں اور ان کے سامان تجارت پر قبضہ کر لیتے ہیں اور اس زمانے کا دستور یہ تھا کہ کافروں سے جو مال بغیر لڑائی کے ملے گا وہ سارے کا سارا انہی مسلمانوں کا ہو گا جنہوں نے وہ مال کافروں سے لیا ہو گا۔
چنانچہ ہم تو اس قافلہ کی طرف چلے گئے اور ہمارے باقی ساتھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس چلے گئے اور جا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری تفصیل سنائی تو آپ غصہ میں کھڑے ہو گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور آپ نے فرمایا تم میرے پاس سے اکٹھے گئے تھے اور اب تم الگ الگ ہو کر واپس آ رہے ہو۔
یوں بکھر جانے نے ہی تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔ اب میں تم پر ایسے آدمی کو امیر بنا کر بھیجوں گا جو تم سے بہتر تو نہیں ہو گا لیکن تم سے زیادہ بھوک پیاس برداشت کرنے والا ہو گا۔
پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن حجش اسدی رضی اللہ عنہ کو ہمارا امیر بنا کر بھیجا۔ چنانچہ یہ سب سے پہلے صحابی ہیں جن کو اسلام میں امیر بنایا گیا۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 470 – 471

Written by Huzaifa Ishaq

27 October, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments