کھاناپکانے والے کی تعریف کرنی چاہئے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ہمارے حضرت ڈاکٹر عبدالحئی صاحب عارفی قدس اللہ سرہ نے ایک مرتبہ اپنا یہ واقعہ سنایا کہ ایک صاحب میرے پاس آیا کرتے تھے، وہ اور ان کی بیوی دونوں نے اصلاحی تعلق بھی قائم کیا ہوا تھا۔ ایک دن انہوں نے اپنے گھر پر میری دعوت کی، میں چلا گیا اور جا کر کھانا کھالیا۔ کھانا بڑا لذیذ اور بہت اچھا بنا ہوا تھا۔ حضرت والا قدس اللہ سرہ کی ہمیشہ کی یہ عادت تھی کہ جب کھانے سے فارغ ہوتے تو اس کھانے کی اور کھانا بنانے والی خاتون کی تعریف ضرور کرتے تاکہ اس پر اللہ کا شکر بھی ادا ہو جائے اور اس خاتون کا دل بڑھ جائے۔ چنانچہ جب کھانے سے فارغ ہوئے تو وہ خاتون پردے کے پیچھے آئیں اور آکر حضرت والا کو سلام کیا، تو حضرت والا نے فرمایا کہ تم نے بڑا لذیذ اور بہت اچھا کھانا پکایا،کھانے میں بڑا مزہ آیا۔ حضرتؒ فرماتے ہیں کہ جب میں نے یہ کہا تو پردے کے پیچھے سے اس خاتون کے رونے اور سسکیاں لینے کی آواز آئی ۔میں حیران ہو گیا کہ معلوم نہیں میری کسی بات سے ان کو تکلیف ہوئی اور ان کا دل ٹوٹا۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہے ؟ آپ کیوں رو رہی ہیں ؟ ان خاتون نے بمشکل اپنے رونے پر قابو پاتے ہوئے کہا کہ حضرت مجھے ان (شوہر) کے ساتھ رہتے ہوئے چالیس سال ہو گئے ہیں لیکن اس پورے عرصے میں ان کی زبان سے میں نے یہ جملہ نہیں سنا کہ ” آج کھانا بڑا اچھا پکا ہے‘‘۔ آج جب آپ کی زبان سے یہ جملہ سنا تو مجھے رونا آگیا ۔چونکہ وہ صاحب حضرت والا ؒکے زیر تربیت تھے، اس لئے حضرت والاؒ نے ان سے فرمایا کہ خدا کے بندے! ایسا بھی کیا بخل کرنا کہ آدمی کسی کی تعریف میں دو لفظ نہ کہے، جس سے اس کے دل کو خوشی ہو جائے ۔لہٰذا کھانے کے بعد اس کھانے کی تعریف اور اس کے پکانے والے کی تعریف کرنی چاہئے تاکہ اس کھانے پر اللہ کا شکر بھی ادا ہو جائے اور کھانا بنانے والے کا دل بھی خوش ہو جائے۔
۔(کھانے کے آداب، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ۱۶۶)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00