مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے داداجان کا مختصر تعارف

Azeem Almi Shakhsiyat 2 Jild

مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے داداجان کا مختصر تعارف

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے دادا جان کا مختصر تعارف
جد امجد حضرت مولانا محمد یٰسین صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ – تلمیذ رشید حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ
حضرت مولانا لقمان حکیم مدظلہ اپنے مقالہ ”لمحات“ میں لکھتے ہیں:۔
شیخ الاسلام مدظلہم آپ کے دادا شیخ محمد یاسین رحمہ اللہ ہیں… اگرچہ وہ اپنے عظیم سپوت مفتی محمد تقی عثمانی کی پیدائش سے کچھ عرصہ قبل ہی رحلت فرماچکے تھے مگر پھر بھی مفتی صاحب مدظلہ العالی کی حیات مبارکہ پر اپنے دادا کا گہرا اثر پڑا… ایک تو اس وجہ سے کہ ان کا عہد وفات آپ کے عہد ولادت سے قریب تر تھا… مزید یہ کہ آپ اپنے والد مکرم اور اپنے حقیقی برادران کبیر سے اپنے جد امجد دادا جان کا تذکرہ بہت سنتے رہتے تھے… ویسے بھی آپ کے دادا جان کا ذکر خیر خاندان کے تمام افراد کی زبانوں پر تازہ رہتا تھا…۔
شیخ مولانا محمد یاسین رحمہ اللہ ان پہلے طلبہ میں سے تھے جنہوں نے مدرسہ دیوبند کے ابتدائی عہد میں کسب علم و فیض کیا اور مدرسہ کے اَکابر بزرگ اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیے… جن میں سرفہرست چند یہ ہیں:۔
۔1۔ مولانا محمد یعقوب نانوتوی رحمہ اللہ۔
۔2۔ مولانا سید احمد دہلوی رحمہ اللہ
۔3۔ملا محمود دیوبندی رحمہ اللہ
۔4۔شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی رحمہ اللہ
اور مزید شرف و اعزاز یہ ہے کہ آپ نے فارسی زبان کو ہند کے مشہور و معروف شاعر اور ادیب مرزا غالب ہندی سے حاصل کیا…۔
اس زمانے میں علوم نبوی کے پیاسے جن کٹھن مراحل اور تنگی حال کی مصیبتوں سے دوچار ہوتے تھے ان تمام مشقتوں سے آپ کا بھی سابقہ پڑا… مگر آپ نے تمام مصائب اور تنگیوں کو خندہ پیشانی سے نبھایا اور صبر کیا حتیٰ کہ علوم اسلامیہ میں فائق اور باکمال ہوگئے اور آداب دینی کے لبادے میں مزین ہوگئے مگر زیادہ تر فارسی ادب میں مہارت کے ساتھ آپ کا شہرہ ہوا جس کی بناء پر اپنے مادر علمی… مدرسہ دیوبند ہی میں فارسی ادب کے اُستاذ کی حیثیت سے آپ کا تقرر ہوا اور اس میں اس حد تک کمال کو پہنچے کہ پھر شعبہ فارسی کے صدر المدرسین کے عہدے پر فائز ہوئے مگر اس کے باوجود عربی سے محبت کی وجہ سے اپنے خارجی اوقات میں عربی اسباق کی تدریس بھی فرماتے رہے اور آپ کی زندگی کا صرف یہی تدریس ہی کارنامہ نہ تھا بلکہ جہاں ایک طرف آپ کامیاب مدرس تھے وہیں صاحب روشن بصیرت… مربی و مرشد بھی تھے اور اپنے تلامذہ کے دلوں کی گہرائی میں ایمان و تقویٰ کے درختوں کی کاشت کے زریں اُصولوں سے بھی بخوبی واقف تھے اور اپنے اسباق کی ایسی باتوں کے ساتھ آمیزش فرماتے جن سے طلبہ کے سینے اللہ اور رسول اور نیک بندوں کی محبتوں کے ساتھ موج زن ہو جاتے…۔
اسی طرح حضرت مولانا محمد یاسین نور اللہ مرقدہ مدرسہ دیوبند کی پُررونق فضاؤں میں فارسی ادب کی چکی کے مدار کی حیثیت سے چالیس سال کے طویل ترین عرصہ تک مسلسل مدرس رہے جس کے اندر کامل ایک زمانے کے لوگوں نے آپ کے آگے زانوئے تلمذتہہ کیے اور بسا اوقات بعض لوگوں کے ساتھ ایسی صورت حال بھی پیش آتی کہ اس نے بھی آپ کی شاگردی کا شرف اُٹھایا… پھر اس کے فرزند کو بھی یہ سعادت ملی حتیٰ کہ اس کے پوتے کو بھی آپ کے فیض سے بلاواسطہ سابقہ پڑا اور اس نے بھی آپ کی شاگردی اختیار کی… سبحان اللہ
الغرض اس طرح اس مرد قلندر نے اپنی زندگی کا طویل حصہ تدریس میں بسر کردیا جس کے نتیجے میں اپنے پیچھے وہ ایسے نقوش و آثار ثبت کرگیا۔

از کتاب: عظیم عالمی شخصیت (دوجلد)۔

Written by Huzaifa Ishaq

28 November, 2022

Our Best Selling Product: Dars E Quran

You May Also Like…

0 Comments